اردو

urdu

ETV Bharat / state

'زبان مذاہب کی نہیں، ملکوں کی ہوتی ہے' - مذاہب کی نہیں بلکہ ملکوں کی ہوتی ہے۔

فلم رائٹر اور معروف شاعر جاوید اختر نے اردو کتابی اور ادبی میلہ کے آخری دن شرکت کرتے ہوئے کہا کہ 'زبان مذاہب کی نہیں بلکہ ملکوں کی ہوتی ہے'۔

زبان مذاہب کی نہیں،ملکوں کی ہوتی ہے :جاوید اختر
زبان مذاہب کی نہیں،ملکوں کی ہوتی ہے :جاوید اختر

By

Published : Jan 6, 2020, 7:35 PM IST

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل مسلم اکثریتی شہر ممبرا میں ادبی میلہ کے آخری دن پروگرام میں فلم رائٹر و معروف شاعر جاوید اختر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی زبان کا بھی رسم الخط نہیں ہے سوائے اردو کے۔

زبان مذاہب کی نہیں،ملکوں کی ہوتی ہے :جاوید اختر۔ویڈیو

حالانکہ اردو کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے کہ اس زبان کو مسلمانوں کی زبان بنا دیا گیا، جب کہ زبان مذاہب کہ نہیں بلکہ ملکوں کی ہوتی ہے، لیکن اردو کے ساتھ ایسا سوتیلا سلوک کر کے اسے نقصان پہنچا یا گیا، یہ زبان انگریزوں کے ٹو نیشن ٹو تھیری کا شکار ہوگئی مگر کافی کوشش کے بعد بھی آج تک مری نہیں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ سوتیلا سلوک کے بعد بھی، وہ شخص بھی اردو بولتا ہے جسے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اردو بول رہا ہے،

1798 مین قرآن کا ترجمہ سندھی زبان میں ہوا تھا، جس پر علماء نے اعتراض کیا تھا، حالانکہ دنیا میں جتنی زبانیں ہیں سب میں شاعری کہی گئی ہے، لیکن سب مذہبی ہیں ،لیکن اردو واحد زبان ہے جو پہلے دن سے ہی غیر مذہبی ہے۔

زبان میں دیکھا جائے تو ہندی اور اردو ایک ہی زبان ہے، آج بھی دیہاتوں میں عام طور سے روزمرہ کی زندگی اردو بولی جاتی ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ علم خون کے ذریعہ نہیں آتا ہے، لیکن آپ کے کام کے اثرات بچوں پر ہوتا ہے، کیوں کہ بہت سارے شاعروں و ادباء کا ان کے بچوں میں اثر نہیں دکھائی دیتا اور بہت میں ہے ،جاوید اختر نے کہا کہ آج زبان کے تحفظ کی ضرورت ہے اور وہ کام زبان والے ہی کرسکتے ہیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details