ممبئی سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار اسکی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔
کوہستانی علاقہ مہابلشور کا شیواجی بازار اس بازار میں انواع و اقسام کی اشیاء دستیاب ہیں لیکن ظہور احمد شاہ جو کہ کشمیری ہیں ان کی دکان میں موجود تمام ساز و سامان کشمیر سے ہی بنواکر یہاں منگائی جاتی ہیں جو کہ یہاں پر سب سے نایاب ہے۔
ظہور احمد شاہ کشمیری ہیں اور وہ کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے ہیں۔ ظہور احمد کی یہ پانچوی پشت ہے جو شیواجی بازار کی مداحی میں ہے۔
ظہور کہتے ہیں کہ اس بازار میں ان کے آباواجداد نے 80 برس قبل تجارت تھی اور یہ تجارت تب سے پروان چڑھتے چڑھتے یہاں تک پہنچ گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی فضاؤں میں محبت ہے یہاں کی بازار میں رونق ہے،امن ہے جس کی وجہ سے اس کاروبار کو فروغ ملا۔ملک میں فرقہ پرستوں نے ہمیشہ سے شیواجی کو مسلم مخالف بتا کر اپنی سیاسی روٹی سینکنے کی کوشش کی۔
لیکن مہابلشور کے شیواجی بازار میں ظہور احمد اور ان کے خاندان نے امن و آشتی کے ساتھ کپڑوں کی تجارت کرتے ہوئے بازار کی مداحی میں 80 برس گزار دیے۔ جو کہ فرقہ پرستوں اور سماج دشمن عناصر کے لیے ایک سبق ہے۔
تجارت کی یہ کہانی صرف ظہور احمد کی ہی نہیں ہے بلکہ آج بھی ملک کے کئی حصوں میں کشمیری تاجروں کو کامیاب تجارت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
کیونکہ آزادی کے بعد سے لیکر آج تک بھلے ہی کشمیری عوام ظلم کا شکار ہو رہے ہوں لیکن انکی حمیت نے شاید یہ گوارہ نہیں کیا کہ وہ اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں۔