فاطمہ زکریا کے فرزند فرید زکریا جو کہ معروف صحافی ہیں، وہ امریکہ میں مقیم ہیں اور ان کے آنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے فاطمہ زکریا کی آخری رسومات صبح دس بجے آزاد کالج کیمپس میں عمل آئے گی۔
فاطمہ زکریا مولانا آزاد ایجوکیشن ٹرسٹ کی چیئر پرسن تھیں، ان کے انتقال پر علمی حلقوں میں رنج وغم کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ مرحومہ نے 1970 میں ٹائمز آف انڈیا گروپ میں شمولیت اختیار کی، ٹائمز گروپ کے ایلسٹریڈویکلی کے لئے کام کیا، اور پھر وہ سنڈے ٹائمز اور بمبئی ٹائمز کی ایڈیٹر بن گئیں، اور بعد میں تاج گروپ کے ذریعہ نکالی جانے والی ایک معزز سہ ماہی اشاعت تاج میگزین میں ایڈیٹر بن گئیں اور اس کی اشاعت تیس ہزار تک پہنچ گئی۔
ٹائمز آف انڈیا گروپ میں سینئر صحافی اور ان کے سابق ساتھی، ایس بالاکرشین نے فاطمہ زکریا کو ایک انتہائی محنتی صحافی، محتاط، پڑھے لکھے اور عالم کی حیثیت سے پیش کیا، ایک ٹیم لیڈر جو مختلف نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ چل سکتی ہے۔ لیکن انتہائی پُرسکون اور نرم و انسان تھیں۔
ان کی پیشہ ورانہ جھلکیاں میں اس وقت کی دو طاقت ور ترین خواتین رہنماؤں، اندرا گاندھی اور مارگریٹ تھیچر کے علاوہ کئی دیگر نامور بھارتی اور عالمی شخصیات کے انٹرویو بھی شامل تھے، جنہیں پرانے زمانے کے لوگ یاد کرتے ہیں۔ جن میں آنجہانی وزیراعظم چرن سنگھ اور راج نارائن بھی شامل تھے جنہوں نے اندراگاندئی کو لوک سبھا الیکشن میں شکست دی تھی۔