شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ یہ کس طرح کا رام راجیہ ہے؟ پانی پلانے سے وہاں انکار کیا جاتا ہے جہاں 'ایشور' بیٹھا ہے۔
مجھےلگتا ہے کہذات پات اور مذہب کا بھوت ہمارے ملک سے نہیں جانے والا ہے۔ ذات پات اور مذہب کا تعصب مخصوص جگہوں سے آگے نکل گیا ہے۔ قائدین اپنی تقاریر میں ہمیشہ ہمارے ملک بھارت کی عظمت کی بات کرتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ اس ملک کی عظمت پر نسل پرستی کا داغ لگا کر اس ملک کو پستہ قد بنا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ہی ایک واقعہ نے ملک کی عظمت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اترپردیش کے غازی آباد میں جو کچھ ہوا وہ چونکا دینے والا ہے۔ ایک پیاسا بچہ وہاں کے ایک مندر میں پانی پینے گیا۔ نل سے دو گھونٹ پانی پیا، پھر دو افراد بھاگتے ہوئے مندر سے آئے۔ انہوں نے بچے کو بے دردی سے پیٹا۔ اس بچے کو مارتے ہوئے ایک ویڈیو 'وائرل' کی گئی تھی۔ اس پیاسے بچے کو اس لیے مارا گیاکیوں کہ اس کا مذہب اسلام تھا۔
اس کا جرم یہ ہے کہ پیاسا ہونے کے سبب وہ پیاس بجھانے کے لئے ہندوؤں کے مندر میں گیا۔ یہ گویا خدا کا حکم تھا کہ پیاس میں مبتلا بچہ دو گھونٹ پانی کے لیے مندر جائے۔ لیکنمندر کے باہر پہلے ہی ایک بورڈ لگا ہوا تھا۔ مندر میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع ہے!
انہوں نے کہا کہ ہم کس ہندو مذہب کی نمائندگی کررہے ہیں؟ اس سارے معاملے کے متعلق میرے ذہن میں ایسا سوال پیدا ہوا۔ رواداری ہندو مذہب کی سب سے اہم حصہ ہے۔ جب اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو اس رواداری کی تردید ہوتی ہے۔