اورنگ آباد:ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد شہر کا نام بدلنے کے معاملے میں مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ نے جو نوٹیفکشن جاری کیا ہے وہ ایک طرح سے عجلت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ بظاہر مرکز نے نام بدلنے کے معاملے میں اپنی رضا مندی کا اظہار کر دیا ہے لیکن یہ عارضی اقدام ثابت ہوگا اور قانونی راستے سے ہمیں کامیابی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار مشتاق احمد نے کیا۔
مشتاق احمد این سی پی کے رہنما کے علاوہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنھوں نے سن نووے کی دہائی میں اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے معاملے پر سپریم کورٹ سے اسٹے حاصل کیا تھا، مشتاق احمد نے اورنگ آباد شہر کا تاریخی نام برقرار رکھنے کے لیے ایک طویل قانونی لڑائی لڑی اور اس میں کامیاب بھی رہے، لیکن فرقہ پرستی کی سیاست کے سبب اورنگ آباد تبدیلی نام کا معاملہ ہر چناؤ میں سیاسی موضوع بنتا رہا، شیوسینا اور بی جے پی نے اس مدعے کو بھنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی یہاں تک کہ اتحادی حکومت کے دوران بھی جب ادھو ٹھاکرے کے اقتدار کی کرسی ڈگمگانے لگی تھی اس وقت بھی ادھو ٹھاکرے نے آخری لمحات میں اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ اقتدار بچانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اب ایکناتھ شندے گروپ کی حکومت کو مرکز کی طرف سے ہری جھنڈی ملی ہے لیکن اورنگ آباد شہر کا نام بدلنے کی مخالفت کرنے والوں کا دعوی ہے کہ یہ معاملہ پہلے ہی ممبئی ہائی کورٹ میں زیر غور ہے۔ ایسے میں حکومت عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے کوئی قدم نہیں اٹھاسکتی۔ اس کے باوجود مرکز نے عدالت کو نظر انداز کرکے نوٹیفکشن جاری کیا ہے تاہم حکومت کی یہ عجلت بازی اس کے کوئی کام نہیں آنے والی ہے۔