امسال حج میں سعودی عرب میں مختلف ممالک کے مقیم شہری شرکت کرسکیں گے، اس طرح بھارت سے بھی تقریباً سوا لاکھ عازمین حج امسال حج بیت اللہ نہیں جاسکیں گے۔
ممبئی میں حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او مقصود احمد خان کے مطابق 15 ہزار درخواست گزار نے حج کمیٹی آف انڈیا کے جمع رقم کی واپسی کے اعلان کے بعد منسوخی کی درخواست دے دی ہے اور سعودی عرب کے حج منسوخی کے اعلان کے بعد باقی عازمین حج کی رقم انہیں خود بخود واپس کردی جائے گی۔
مہاراشٹر اسٹیٹ حج کمیٹی کے سابق چیئرمن جمال صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ امسال جن عازمین حج نے درخواستیں دی ہیں انہیں قرعہ اندازی کے بعد آئندہ برس حج کی ادائیگی کی اجازت دی جائے تاکہ انہیں دوبارہ درخواستیں دینے کے مرحلے سے نہ گزرنا پڑے۔
مقصود احمد خان نے مزید کہا کہ 'حج کمیٹی آف انڈیا نے حج منسوخی کی ساری تیاری کرلی تھیں لیکن اگر حج کا اعلان کردیا جاتا تو کافی دشواری پیش آسکتی تھی، شاید رہائش وغیرہ کے سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی اور ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کے تعلق سے بھی اقدام نہیں ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ 180 سے زائد ممالک میں پھیلے کورونا وائرس کے پیش نظر محدود تعداد میں اندرون ملک(سعودی عرب) سے مختلف ممالک کے شہریوں کو حج کا موقع دیا جائے گا۔
روز بروز کورونا وائرس کے خطرات میں اضافہ کے پیش نظریہ فیصلہ کیا گیا ہےکہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی محدود تعداد کو حج کی منظوری دی جائے اور عازمین حج کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے جبکہ انسانی جان کے تحفظ سے متعلق شریعت کے مقاصد پورے کیے جاسکیں۔
واضح رہے کہ امسال سعودی عرب حکومت نے حج بیت اللہ کی منسوخی کا عارضی اعلان مارچ کے دوران ہی کردیا تھا لیکن دنیا بھر میں اور خود سعودی عرب میں کورونا وائرس جیسی وبائی بیماری کے اثرات کی وجہ سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا تھا کہ امسال کا حج منسوخ کردیا جائے یا تعداد میں کمی کردی جائے اور اس کا باقاعدہ اعلان کیا جاچکا ہے۔
چونکہ حج کی تیاریوں کے سلسلہ میں تقریباً ایک مہینہ ہی رہ گیا ہے اور اب ممکن نہیں ہے کہ سعودی حکام اور دیگر ممالک اتنی بڑی تیاری مکمل کرلیں۔
دو ہفتے قبل حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او مقصود احمد خان نے عازمین حج سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنی جمع پیشگی رقم واپس لے سکتے ہیں۔
اس درمیان پندرہ ہزار عازمین نے منسوخی کی درخواست دے دی تھی ،حج کی منسوخی کے سلسلے میں حج پِلگرِمس سوشل ورکرز گروپ کے روح رواں ایڈوکیٹ قاضی مہتاب حسینی کے مطابق گروپ تقریباً 55 سال سے حجاج کرام کی خدمت کرتا ہے اور اس عرصے میں چند واقعات اور حادثات کے علاوہ حج کی منسوخی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم جائزہ لیں تو گزشتہ تین چار عشرے میں حج کو منسوخ کیے جانے کی کوئی تاریخ نہیں ملتی ہے لیکن امسال اگر حج منسوخ کیا گیا تو ایسا گزشتہ نصف صدی میں پہلی بار ہوگا۔
بتایا جاتا ہے کہ حج بیت اللہ کی منسوخی پہلی بار نہیں ہوگی، سعودی عرب میں واقع شاہ عبد العزیز فاؤنڈیشن برائے ریسرچ اینڈ آرکائیوز کے مطابق تاریخ میں مختلف حالات، واقعات اور وبائی بیماریوں کی وجوہات سے حج بیت اللہ تقریباً 40 مرتبہ منسوخ کیا جاچکا ہے یا کسی موقع پر حجاج کرام کی تعداد انتہائی کم بھی رہی ہے۔
ان میں وبائی بیماریوں اور بغاوت کے معاملات بھی پائے جاتے ہیں اور محدود شرکت کی اجازت دی گئی ہے جیسا کے اس بار کیا گیا ہے۔
حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق سی ای او شبہیہ احمد نے کہا کہ 'حج کے دوران جمرات کے دوران بھگڈراور منٰی میں آتشزدگی کے واقعات پیش آئے، جن میں 1997 کا آتشزدگی کا واقعہ بھی ہے اور شبہیہ احمد حج کمیٹی کے سی ای او کے عہدہ پر فائز تھے اور انہیں فوری طور پر وزارت امور خارجہ نے سعودی عرب بھیج دیا تھا تاکہ انتظامی امور کی نگرانی کریں۔ اس دور میں حج بیت اللہ کی تیاری کا مرکز عروس البلاد ممبئی ہی رہا ہے۔
مہاراشٹر حج کمیٹی کے سابق چیئرمین جمال صدیقی نے باقاعدہ طور پر حج کی منسوخی کا اعلان کرنے اور درخواست گزار عازمین حج کو ہی آئندہ سال حج بیت اللہ بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔