اردو

urdu

ETV Bharat / state

مالیگاؤں: تاریخی عمارت کا 24 جنوری کو افتتاح

مالیگاؤں شہیدوں کی یاد گار کے قریب تاریخی عمارت کی افتتاحی تقریب 24 جنوری، بروز اتوار رات آٹھ بجے منعقد کی جارہی ہے۔

inauguration of historic building near malegaon shaheedon ki yadgar
تاریخی عمارت کا 24 جنوری کو افتتاح

By

Published : Jan 23, 2021, 9:26 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں آج اردو میڈیا سینٹر پر مالیگاؤں فریڈم فائٹر انصاف کمیٹی کی ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ مالیگاؤں فریڈم فائٹر انصاف کمیٹی کے کنویز شب محمد مستقیم نے کہا کہ شہیدوں کی یادگار پر قانونی طور سے مسلم شہیدوں کا نام درج نہیں کیا گیا تو کورٹ سے انصاف لیکر شہیدوں کا نام لکھوایا جائے گا اور بغیر کسی سیاسی و مذہبی تنازعہ کے بھائی چارہ سے نام لکھوانے کی کوشش کریں گے۔

دیکھیں ویڈیو

واضح رہے کہ موصوف نے مالیگاؤں فریڈم فائٹر انصاف کمیٹی کے زیر اہتمام اس لڑائی کو لڑنے کا اعلان کیا۔ اس ضمن میں شیخ شاکر نے تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ چند ماہ قبل شہر کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ افراد کو لے کر مالیگاؤں فریڈم فائٹر انصاف کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کمیٹی کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ جنگ آزادی میں شہر کے جن سات شہیدوں نے ملک کی آزادی کے خاطر اپنی جان قربان کی، ان کے نام سے معنون شہیدوں کی یادگار پر ساتوں شہدائے آزادی کے نام کندہ کروائے جائیں۔

جان بوجھ کر کمیٹی کی تشہیر سے قبل شہیدان آزادی کے نام لکھوانے میں حائل دشواریوں کو دور کرنے کیلئے ضروری اقدام کو ترجیح دی گئی۔

اب جبکہ مالیگاؤں کارپوریشن، پولیس محکمہ، کلکٹر آفس سے لے کر ممبئی وزارت تک کمیٹی کے ممبران نے کچھ حد تک رکاوٹوں کو دور کر لیا ہے اور کمیٹی کا صاف موقف ہے کہ موہن ٹاکیز کے پیچھے سرکاری طور تعمیر اور اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے پاس قدوائی روڈ پر واقع شہیدوں کی یادگار پر 2022 جب ان شہادتوں کو سو سال مکمل ہوں گے، تب مالیگاؤں کے سات شہیدوں کے نام شہیدوں کی یادگار پر صد سالہ جشن کے موقع پر کندہ ہو جائیں۔

شیخ شاکر نے کہا کہ اس معاملے کو انتظامیہ کی جانب سے جان بوجھ کر ہندو مسلم بنایا جاتا رہا ہے، جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ جنگ آزادی کے دوران جس واقعے کی بنیاد پر مالیگاؤں کے سات لوگ شہید ہوئے، ان کی اس تحریک میں سبھی مذاہب کے افراد ساتھ تھے، یہاں تک کہ کچھ ہندو مجاہدین آزادی کو اس وقت گولیاں بھی لگیں، اور کئی افراد گرفتار بھی کئے گئے۔ ان سبھی کا ذکر مذکورہ ساتوں شہداء کے نام کے ساتھ 10 اکتوبر 1969 میں پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کردہ (WHO IS OF INDIAN MARTYRS) نامی کتاب کی پہلی ہی جلد میں موجود ہے۔

اس کتاب کی کل سات جلدیں حکومتِ ہند کی جانب سے شائع کی گئیں اور مالیگاؤں شہر کیلئے یہ فخر کی بات ہے کہ اس کتاب کی پہلی ہی جلد کے پہلے ہی صفحے پر مالیگاؤں کے شہید عبدالغفور محمد کا نام درج ہے۔

اسی طرح عبداللہ خلیفہ کا نام تیسرے صفحے پر، اور بدھو فریدن کا نام اٹھانویں صفحے پر، اسرائیل اللہ رکھا کا نام 142 ویں صفحے پر، محمد حسین حاجی مدو اور محمد شعبان بھکاری کے نام 228ویں صفحے پر اور سلیمان شاہ روزن شاہ کا نام 348ویں صفحے پر موجود ہے۔

بھارتی حکومت کی اس سب معتبر کتاب میں مالیگاؤں کے سات شہیدوں کا صاف طور پر ذکر ہونے کے باوجود شہیدوں کی یادگار پر ان کے نام لکھنے نہ دینا ان شہداء اور حُب الوطنی کا جذبہ رکھنے والے شہریان مالیگاؤں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔

موصوف نے شہیدوں کی یاد گار کے قریب زیر تعمیر عمارت کی وضاحت کی کہ یہ عمارت کارپوریٹر مستقیم ڈِگنیٹی کے فنڈ سے تعمیر کی جارہی ہے۔ اس پر سات شہیدوں کے نام لکھنے کا کمیٹی کا منشاء نہیں ہے۔

کمیٹی کا اصل مقصد موہن ٹاکیز کے پیچھے اور قدوائی روڈ پر واقع شہیدوں کی یادگار، ان دونوں مقام پر شہدائے مالیگاؤں کے نام درج کرنا ہے۔

ملک کے موجودہ حالات میں جبکہ فرقہ پرست طاقتیں سیکولر دستور کو بدلنے کے درپے ہیں، ایسے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ عمارت تعمیر کی جارہی ہے۔

اس عمارت پر دستور کی تمہید (عہد نامہ) کا کتبہ مراٹھی، اردو اور انگلش ان تین زبانوں میں نصب کیا جائے گا۔ یہ کتبہ سات فٹ کا ہوگا جو آئین کی تمہید کا ملک کا سب سے بڑا کتبہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:

ممبئی کے بوہرہ محلہ کی تعمیر نو پر روک

اس عمارت پر اشوک استمبھ بھی نصب کیا جائے گا تاکہ شہر کی نوجوان نسل سیکولر آئین کے تئیں بیدار رہے، اس پر عمل پیرا رہے اور وقت پڑنے پر فرقہ پرست طاقتوں کا بخوبی مقابلہ کرسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details