کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں جہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے تو وہیں، کچھ علاقوں میں اس کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے جس میں مہاراشٹر کا شہر مالیگاؤں بھی شامل ہے۔
کووڈ-19 پر قابو پانے کے لیے دوبارہ لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے عوام کافی پریشان ہیں۔ اس لیے وہ اس بار لاک ڈاؤن کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب عوام کو سب سے زیادہ دقت ہوتی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ان کی خاطر خواہ مدد نہیں کی جاتی۔
اسی طرح مالیگاؤں کے مشکل ترین حالات کو محسوس کرتے ہوئے 'مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ' کی جانب سے ایڈیشنل کلکٹر کو میمورنڈم دیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ و دیگر وزراء کو ای میل کے ذریعہ مکتوب بھیجے گئے۔
ایم ڈی ایف نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام آدمی بیروزگاری، بھکمری، معاشی تنگی، تعلیمی نقصان اور ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔
کلکٹر کو دیئے گئے میمورنڈم میں نہ صرف مالیگاؤں بلکہ ریاست بھر میں لاک ڈاؤن کے تعلق سے نرمی برتنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اسی ساتھ مزدور طبقہ، یومیہ مزدور، نان گرانٹ اساتذہ اور تقریباً ایک برس سے بیروزگار لوگوں کے حالات کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماہ رمضان کے پیش نظر بھی انتظامیہ سے نرمی برتنے کی گزارش بھی کی گئی ہے۔
مالیگاؤں ڈیولپمنٹ فرنٹ (ایم ڈی ایف) کے صدر احتشام بیکری والا نے کہا کہ گذشتہ برس کے سنگین حالات سے جوجھنے کے بعد اب حالات معمول پر آرہے ہیں اور لوگوں نے کورونا وبا کے ساتھ جینا سیکھ لیا حالانکہ کورونا کے تئیں اب بھی تشویش ہے کہ یہ وبا کیا واقعی صرف عام آدمی کے لیے ہے۔
ایم ڈی ایف کے نائب صدر عمران راشد نے کہا کہ 'جب کورونا ویکسین آگئی ہے تو پھر لاک ڈاؤن کیوں؟ حکومت اور سرکاری افسران کو شاید عوامی تکالیف کا اندازہ نہیں۔ اگر لاک ڈاؤننافذ کیا گیا تو لوگ بھکمری کا شکار ہوجائیں گے۔
اس کے علاوہ ایم ڈی ایف کے رکن قاری رئیس عثمانی نے کہا کہ شہر میں لاک ڈاؤن کے خلاف سیاسی جماعتوں نے سیاست شروع کر دی ہے۔ جب ایک عام مکتوب اعلیٰ افسران کو دے کر مطالبات منوائے جاسکتے ہیں تو اتنا ہنگامہ اور ڈھونگ کیوں؟