اردو

urdu

ETV Bharat / state

نسرگ طوفان: ناسک میں ہائی الرٹ - ناسک کے کلیکٹر سورج ماندھرے ناسک کے کلیکٹر سورج ماندھرے

نسرگ طوفان کی آمد کے پیش نظر ناسک میں ہائی الرٹ کرنے کے بعد ساحلی علاقوں کو خالی کرالیا گیا ہے۔

نسرگ طوفان کی آمد پر ہائی الرٹ
نسرگ طوفان کی آمد پر ہائی الرٹ

By

Published : Jun 3, 2020, 4:45 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے بحرہند میں نسرگ طوفان کی وجہ سے ضلع ناسک سمیت ممبئی کے ساحلی سمندری علاقوں میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

نسرگ طوفان کی آمد پر ہائی الرٹ

نیز محکمہ موسمیات نے یہ پیشن گوئی کی ہے کہ نسرگ طوفان انتہائی تیز رفتاری سے ہوا اور بارش کی شکل میں ریاست گجرات سے ہوتے ہوئے ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک سے آج رات میں گزرے گا۔

ناسک کے کلیکٹر سورج ماندھرے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ گھروں میں محفوظ رہیں اور باہر نہ نکلیں۔

انھوں نے کہا کہ نسرگ طوفان کے پیش نظر پولیس انتظامیہ، فائر بریگیڈ اور دیگر محکمہ بچاؤ راحت کاری کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ اس طرح کی معلومات سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے میڈیا کو دی ہے۔

سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے شہر میں جھونپڑ پٹی اور کچے مکانات میں رہنے والی عوام سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے، کیونکہ شہر میں زیادہ تر علاقوں میں کچے مکانات ہیں اور نسرگ طوفان تیزی کے ساتھ مالیگاؤں سے آج رات میں گزرے گا۔

خیال رہے کہ اس کی معلومات محکمہ موسمیات نے کارپوریشن انتظامیہ کو دی ہے۔

نسرگ طوفان 120 گھنٹے کی رفتار کے ساتھ علی باغ ساحل سے ٹکرا گیا ہے، اسی کے ساتھ سمندر میں اونچی اونچی لہریں اٹھنی شروع ہوگئی ہیں، اور تیز ہواؤوں کی وجہ سے کہیں درخت اکھڑ رہے ہیں تو کہیں پر چھتیں ہل رہی ہیں۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ طوفان کی وجہ سے مہاراشٹر میں دو دن تک سب کچھ پوری طرح سے بند رہے گا، ممبئی ایئرپورٹ پر فلائٹ کی آمد ورفت محدود کردی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل محکمہ موسمیات کے مطابق نسرگ طوفان کے اثر سے آئندہ 12 گھنٹوں میں 100 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوا اور موسلادھار بارش کے امکانات ظاہر کیے تھے اور کہا تھا کہ یہ طوفان تیزی کے ساتھ مہاراشٹر اور گجرات کے ساحل کی جانب سے بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ ایک صدی میں یہ پہلا نسرگ طوفان ہے جو مہاراشٹر کے ساحل سے ٹکرائے گا، جبکہ اس سے قبل 1948 اور 1980 میں دو مرتبہ نسرگ طوفان آیا تھا، لیکن وہ ساحل سمندر سے نہیں ٹکرایا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details