اردو

urdu

ETV Bharat / state

دھولیہ فساد معاملہ میں 43 مسلمان بری - ملزمین کو مقدمہ

5 اکتوبر 2008 کو اس وقت فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا جب مقامی کانگریس لیڈر حج سے واپس آرہے تھے اور لوگ ان کے استقبال کے لیے جمع ہورہے تھے۔

forty three muslim have been released in dhulia 2008 riot case
دھولیہ 2008 فساد معاملہ، 43 مسلمان بری

By

Published : Mar 19, 2021, 8:01 PM IST

مہاراشٹرا کے مسلم اکثریتی علاقہ دھولیہ 2008 فساد معاملہ میں عدالت نے 43 مسلمانوں کو بری کر دیا ہے۔

5 اکتوبر 2008 کو اس وقت فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا جب مقامی کانگریس لیڈر حج سے واپس آرہے تھے اور لوگ ان کے استقبال کے لیے جمع ہو رہے تھے۔ اس موقع پر فرقہ پرست عناصر نے پتھراؤ شروع کر دیا جو دیکھتے دیکھتے فساد کی شکل اختیار کر گیا۔

دھولیہ 2008 فساد معاملہ، 43 مسلمان بری

مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر دھولیہ میں سال 2008 میں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فساد جس میں11 لوگوں کی موت جبکہ 383 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں سال 2008 میں فساد برپا کرنے کے الزام میں مقامی پولیس نے دونوں فرقوں کے کل 60 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

عدالت نے کل اس مقدمہ کا فیصلہ سنایا اور ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا۔

واضح رہے کہ کل 43 مسلمانوں اور 17 ہندوؤں کو دھولیہ سیشن عدالت نے بری کر دیا ہے۔

مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر مقامی جمعیۃ علما نے کی۔ ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے ملزمین کے مقدمات کی پیروی اور انہیں مقدمہ سے بری کرایا۔

جج سید صاحب نے ملزمین رئیس بیگ سلیم بیگ، لال شیخ اسماعیل شیخ، غفران خان ابراہیم خان، شیخ مشتاق شیخ چاند، مسعود بیگ حبیب بیگ، اشفاق بیگ مسعود بیگ، انیس بیگ سلیم بیگ، شیخ خلیل شیخ نظیر، سلطان ابراہیم قریشی، شیخ رفیق، شیخ شفیق، بھیکن ابراہیم فقیر ،محمود شاہ اکبر شاہ، آفتاب مشتاق پنجاری، آصف بیگ سلیم بیگ، عقیل شیخ، مشتاق محمد ابراہیم پنجاری، مختار یاسین شیخ، رازق ستار شاہ، عقیل احمد صادق علی، اسماعیل شوکت سید، منا خان، غلام رسول، ذاکر خان اسماعیل خان، ابراہیم خان بشیر خان، شیخ صلاح الدین شیخ قمرالدین، اختر خان سردار خان، رضوان خان ابراہیم خان، اظہار احمد، مختار ستار شیخ، جابر شیخ یونس، اقبال جاوید جلیل احمد، عمران شعبان انصاری، شیخ عبداللہ شیخ غلام، محمود شرف الدین کھٹیک، شیخ نثار شیخ نہال، جاوید حنیف، انصار شیخ، شریف کھٹیک، جمیل شیخ، عابد حاجی محمد صابر و دیگر کو مقدمہ سے بری کردیا.فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے کے الزام سے بری ہونے والے تمام مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی جمعیۃ علماء دھولیہ قانونی کمیٹی شامل میں مشتاق صوفی، الحاج عبدالسلام ماسٹر، مصطفی پپو اور محمد ربانی کو گلزار اعظمی نے مبارکباد پیش کی ہے.اور انہوں نے کہا کہ مسلم ملزمین کا مقدمہ سے بری ہونا اس بات کا ثبوت ہیکہ فساد مسلمانوں نے نہیں بلکہ برادران وطن کی جانب سے پھیلا گیا تھا۔

جس میں مسلمانوں کی جانوں کی تلافی کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی املاک بھی نظر آتش کر دی گئی تھی۔

اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات اکثر پولیس والوں کی لاپرواہی اور پولیس کی جانب سے برادران وطن کو مکمل چھوٹ دینے کی وجہ سے ہوتے ہیں ورنہ کیا مجال ہے کہ پولیس کی موجودگی میں حالات بے قابو ہوجائیں اور پھر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے اور بعد میں ان کے ہی خلاف مقدمات درج کرائیں جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس تعلق سے ای وی ٹی بھارت کے نمائندہ نے دھولیہ جمعیۃ علماء کے ذمہ داران سے فون پر گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کچھ دنوں بعد ایک پریس کانفرنس رکھی جائے گی۔ شروع کر دیا جو دیکھتے دیکھتے فساد کی شکل اختیار کر گئی۔

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر دھولیہ میں سال 2008 میں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فساد جس میں11 لوگوں کی موت جبکہ 383 لوگ زخمی ہوئے تھے، اس معاملے میں سال 2008 میں فساد برپا کرنے کے الزام میں مقامی پولیس نے دونوں فرقوں کے کل 60 لوگوں کو گرفتار کیا تھا، اور ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

عدالت نے کل اس مقدمہ کا فیصلہ سنایا اور ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا۔

واضح رہے کہ کل 43 مسلمانوں اور 17 ہندوؤں کو دھولیہ سیشن عدالت نے بری کر دیا ہے۔

مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر مقامی جمعیۃ علماء نے کی، ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے ملزمین کے مقدمات کی پیروی اور انہیں مقدمہ سے بری کرایا۔

جج سید صاحب نے ملزمین رئیس بیگ سلیم بیگ، لال شیخ اسماعیل شیخ، غفران خان ابراہیم خان، شیخ مشتاق شیخ چاند، مسعود بیگ حبیب بیگ، اشفاق بیگ مسعود بیگ، انیس بیگ سلیم بیگ، شیخ خلیل شیخ نظیر، سلطان ابراہیم قریشی، شیخ رفیق، شیخ شفیق، بھیکن ابراہیم فقیر ،محمود شاہ اکبر شاہ، آفتاب مشتاق پنجاری، آصف بیگ سلیم بیگ، عقیل شیخ، مشتاق محمد ابراہیم پنجاری، مختار یاسین شیخ، رازق ستار شاہ، عقیل احمد صادق علی، اسماعیل شوکت سید، منا خان، غلام رسول، ذاکر خان اسماعیل خان، ابراہیم خان بشیر خان، شیخ صلاح الدین شیخ قمرالدین، اختر خان سردار خان، رضوان خان ابراہیم خان، اظہار احمد، مختار ستار شیخ، جابر شیخ یونس، اقبال جاوید جلیل احمد، عمران شعبان انصاری، شیخ عبداللہ شیخ غلام، محمود شرف الدین کھٹیک، شیخ نثار شیخ نہال، جاوید حنیف، انصار شیخ، شریف کھٹیک، جمیل شیخ، عابد حاجی محمد صابر و دیگر کو مقدمہ سے بری کردیا.فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے کے الزام سے بری ہونے والے تمام مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی جمعیۃ علماء دھولیہ قانونی کمیٹی شامل میں مشتاق صوفی، الحاج عبدالسلام ماسٹر، مصطفی پپو اور محمد ربانی کو گلزار اعظمی نے مبارکباد پیش کی ہے.اور انہوں نے کہا کہ مسلم ملزمین کا مقدمہ سے بری ہونا اس بات کا ثبوت ہیکہ فساد مسلمانوں نے نہیں بلکہ برادران وطن کی جانب سے پھیلا گیا تھا۔

جس میں مسلمانوں کی جانوں کی تلافی کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی املاک بھی نظر آتش کر دی گئی تھی۔

اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات اکثر پولیس والوں کی لاپرواہی اور پولیس کی جانب سے برادران وطن کو مکمل چھوٹ دینے کی وجہ سے ہوتے ہیں ورنہ کیا مجال ہے کہ پولیس کی موجودگی میں حالات بے قابو ہوجائیں اور پھر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے اور بعد میں ان کے ہی خلاف مقدمات درج کرائیں جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس تعلق سے ای وی ٹی بھارت کے نمائندہ نے دھولیہ جمعیۃ علماء کے ذمہ داران سے فون پر گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کچھ دنوں بعد ایک پریس کانفرنس رکھی جائے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details