حیرانی بھی ہوتی ہے اور یقین بھی نہیں ہوتا کہ جس خاتون کو ہمیشہ اس سماج میں عورت ہونا معیوب سمجھ کر اسے کنارہ کشی اختیار کرنے کے لئے اور گھر کی چہار دیواری کے پیچھے قید ہونے کے لئے کہا جاتا ہے۔ وہیں عورت آج نہ کتنے لوگوں کی کفالت کر رہی ہیں۔
چہرے پر حجاب پہنے، برقع زیب تن کیے ہوئے اعلیٰ تعلیم یافتہ یہ دوشیزہ نکہت محمدی ہیں۔ جو مردوں کے شانہ بہ شانہ اور قدم سے قدم ملا کر ممبئی کے لاک ڈاؤن میں پھنسے لوگوں کو کھانا کھلا رہی ہیں۔
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ بشتی محلہ میں سنی مسلم گھانچی جماعت خانے میں لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی کھانا بنانا اور ہر اس علاقے میں بھوکوں تک پہنچانے کی زمہ داری انہوں نے لی ہے ۔
نکہت محمدی نے ای ٹی وی بھارت سے اس بارے میں بتایا کہ آغاز محض کچھ لوگوں سے ہوا آج یہ تعداد ایک لاکھ کے قریب ہونے کو آئی ہے ۔
نکہت کی خواہش ہے کہ یہ تعداد ممبئی میں ان پانچ لاکھ لوگوں تک رسائی ہو، جو بھوکے رہتے ہیں۔ ان میں ہر مذہب کے لوگ شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ ویج خانے ہی بنائے جاتے ہیں ۔