اردو

urdu

By

Published : Sep 20, 2021, 6:19 PM IST

ETV Bharat / state

ممبئی: مسجد کے امام کو ویڈیو بنانے پر برطرف کرنے کا فتوٰی

مسجد کے امام مفتی سلمان ازہری کو ویڈیو بنانے کو لے کر امامت سے سبکدوشی کا نوٹس دیا گیا۔

مسجد کے امام کو ویڈیو بنانے پر برطرف کرنے کا فتوٰی
مسجد کے امام کو ویڈیو بنانے پر برطرف کرنے کا فتوٰی

ممبئی کے مضافات پارک سائٹ وکرولی میں واقع مدینہ مسجد کے امام مفتی سلمان ازہری کو محض اس لئے امامت سے سبکدوشی کا نوٹس دے دیا گیا کہ انہوں نے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے نرسنگھانند کے ویڈیو کا جواب دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اس تعلق سے رضوی دارالافتاء بریلی اور اشرفیہ مبارکپور سے ویڈیو بنانے اور مسجد کے منبر و محراب کو اس کے لئے استعمال کرنے سے متعلق سوالات پوچھے گئے تھے۔ بریلی سے فتویٰ آیا کہ مذکورہ امام کو توبہ کے لئے کہا جائے اگر وہ توبہ کرلیں تو امامت سے ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے جب کہ اشرفیہ مبارکپور سے آنے والے فتویٰ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

موجودہ دور میں مسلمانوں کے درمیان ویڈیو اور فوٹو متنازعہ ہے۔ مسلمانوں کے جس طبقہ کی جانب سے امام کے خلاف ویڈیو اور فوٹو کے خلاف فتویٰ دیا گیا ہے اسی طبقہ کا دوسرا گروہ اسے برا نہیں سمجھتا۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ فوٹو یا ویڈیو اگر اشاعت اسلام اور مسلمانوں کی فلاح کے لئے استعمال کئے جائیں تو اسے مسلمانوں کی اکثریت میں قبولیت حاصل ہے۔ لیکن مسلمانوں میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو موجودہ سائنسی آلات کے تعلق سے بیزاری کا اظہار کرتا ہے۔

سلمان ازہری کا وہ ویڈیو بھی موجود ہے جس میں مفتی صاحب نے نرسنگھ آنند کو دعوت مباہلہ دیا تھا، سادھو اور وہ آگ پر سے گزریں گے اور جو جھوٹا ہوگا وہ جل کر خاک ہوجائے گا۔ دعوت مباہلہ ایک قرآنی اصطلاح ہے جس میں حق ثابت کرنے کے لیے بددعائیں کی جاتی ہیں۔

قرآن میں ایک آیت مباہلہ بھی ہے جسے نجران کے عیسائیوں اور نبی ﷺ کے درمیان مباہلہ کا تذکرہ ہے۔ اس کے تاریخ اسلام میں متعدد واقعات ملتے ہیں بھارت میں بھی اس سے قبل قادیانیوں کے خلاف ایسا ہی معاملہ پیش آیا تھا، جس میں ایک عالم دین نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو جھوٹا ہوگا وہ پہلے مرجائے گا۔

مفتی سلمان نے اپنے وکیل کے ذریعہ مسجد کمیٹی کے صدر سلیم کی جانب سے برخواستگی کے نوٹس کا جواب دیا ہے، اس سلسلے میں ان کے وکیل نے ایک نامہ نگار سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ کسی قسم کی کارروائی کا نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے نوٹس کی کاپی پولس کے متعلقہ افسران کو روانہ کی ہے۔ نوٹس میں جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امام مسجد مفتی ازہری کو 18 ماہ کی تنخواہ اور نو ماہ سے کمرے کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں: محمود مدنی

ہم نے مفتی سلمان کے وکیل سے اس بارے میں بات کرنی چاہی لیکن اُنہوں نے اس بارے میں کیمرے کے سامنے اپنا موقف دینے سے صاف انکار کیا جب کہ مفتی سلمان سے فون پر رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اُنہوں نے فون نہیں اٹھایا۔

وہیں دوسری جانب مسجد کے ٹرسٹی محمد طالب نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مفتی سلمان کا جو معاملہ ویڈیو کا ہے اس کے علاوہ کچھ اور باتیں اور حرکتیں اس کے برعکس ہیں۔ طالب نے بتایا کہ مفتی سلمان اس مسجد اور اس ٹرسٹ کے تحت ملازمت کرتے تھے اس کے باوجود اُنہوں نے خود کا ایک ٹرسٹ رجسٹر کروایا تھا اور اس میں چندے بھی وصول کیے ہیں۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details