دہلی کے سنگھو بارڈر پر تقریباً 2 ماہ سے کسان مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گیے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جبکہ حکومت اور کسانوں کے درمیان 11 مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے لیکن ابھی تک کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا۔
کسانوں کی حمایت میں آج ممبئی کے آزاد میدان میں ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ دارالحکومت دہلی میں کسانوں کا احتجاج ہندوستان کی تاریخ میں اپنے انفرادیت درج کروارہا ہے۔ زوعی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور بہار کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں کے کسان بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ بجائے ان کے مسائل حل کرنے کے مرکزی حکومت کسانوں پر سخت سردیوں کے باوجود پانی کی بوچھار مار رہی ہے۔ مگر پھر بھی کسان اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد میدان میں ہونے والی کسانوں کی ریلی و احتجاج دہلی میں جاری کسانوں کے احتجاج کو نئی طاقت اور نیا حوصلہ دے گا۔ کسان مخالف یہ قانون کسانوں پر سراسر ظلم کے مترادف ہے۔
این سی پی کے سربراہ شردپوار نے اس احتجاج میں شامل ہونے والے تمام کسانوں، کسانوں کی نمائندہ تنظیموں، سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی میں مزدور طبقہ کسانوں کی حمایت میں نئے زرعی قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر مہاراشٹر کی سڑکوں پر نکلا ہے۔ اس بار مہاراشٹر کے کونے کونے سے لوگ کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لئے ممبئی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسان اپنی فریاد لے کر ایک وفد کی شکل میں مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ سے ملنے جانے والے تھے، مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ گورنر کے پاس کنگنا راناوت سے ملنے کا وقت تو ہے، لیکن کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں ہے۔ انہیں تمام باتوں کا علم تھا کہ آندولن کے بعد کسان ان سے ملنے آنے والے ہیں۔ اس کے باوجود کسانوں کو وقت نہ دیتے ہوئے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری گوا چلے گئے۔