ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور ان کے حمایتی اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کی بغاوت کے بعد شیوسینا دو گروپوں میں بٹ گئی ہے۔ اس کی وجہ سے ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے کہ اصل شیوسینا کون سی پارٹی ہے؟ ساتھ ہی اس تنازع میں الیکشن کمیشن نے پارٹی کا نام شیو سینا اور پارٹی کا انتخابی نشان کمان اور تیر ایکناتھ شندے گروپ کو دے دیا تھا۔ ادھو ٹھاکرے کے گروپ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ادھو ٹھاکرے نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کہ وہ ایکناتھ شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کی نااہلی کا فیصلہ نہیں کر لیتا۔ اب الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ٹھاکرے گروپ کی عرضی پر سپریم کورٹ میں 31 جولائی کو سنوائی ہوگی۔
اسی درمیان ریاست مہاراشٹر کے ممبئی کے سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے گروپ کے کارکنوں نے اتوار کو مہاراشٹر کے امراوتی میں مقامی ایم پی نونیت رانا اور ان کے ایم ایل اے شوہر روی رانا کے پوسٹر ادھو ٹھاکرے کے ودربھ کے دورے سے پہلے ہٹا دیے۔ واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے اتوار سے ودربھ کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ در اصل رانا جوڑے نے کہا تھا کہ وہ یہاں گرلز ہائی اسکول کراسنگ پر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ہنومان چالیسہ کا ورد کریں گے۔ ان کے حامیوں نے اس کی اطلاع دینے کے لیے پوسٹر بھی لگائے تھے۔
امراوتی سے آزاد رکن پارلیمنٹ نونیت رانا اور ان کے شوہر روی رانا کو گذشتہ برس اپریل میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہیں اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی نجی رہائش گاہ ماتوشری کے سامنے ہنومان چالیسہ پڑھنے کو کہا گیا تھا بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اتوار کو کہا کہ بی جے پی کا 'ایک ملک، ایک پارٹی' منصوبہ کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ایم مودی کا کرشمہ بھی کم ہو رہا ہے۔