مہاراشٹرا کے مالیگاؤں میں معیاری تعلیمی بیداری، کیریئر گائیڈنس اور طلبہ کے روشن مستقبل کے پیش نظر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تنظیم کی جانب سے عمران راشد اور مزمل احمد کی کنوینر شپ میں گزشتہ رات گوگل میٹ پر آن لائن وبینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس وبینار میں بطور گیسٹ طوبیٰ مومن (مائیکرو بائیولوجسٹ سائنسداں، امریکین یونیورسٹی)، حافظ عبداللہ انصاری (ریسرچ اسکالر، آئی آئی ٹی دہلی) اور ساجد نعیم (اسسٹنٹ پروفیسر، ایم ایم اے این ٹی سی) نے خطاب کیا۔
اس موقع پر سائنسداں طوبی مومن نے مالیگاؤں سے امریکہ تک کے تعلیمی سفر کی روداد پیش کی، انہوں نے بتایا کہ شہر کی زیادہ تر طالبات گریجویشن، ڈی ایڈ، بی ایڈ کے ذریعہ اپنے روشن مستقبل کی خواہاں ہیں جبکہ ان کورسیسز کی ڈیمانڈ قریب قریب ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے لڑکیوں کو ایک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 'ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں' یعنی ہائر ایجوکیشن میں آگے بڑھو، مشکلات پیش آئیں گی لیکن ہمت اور بلند حوصلوں سے اس کا سامنا کرو۔
اس موقع پر عبداللہ انصاری نے کہا کہ 'شہر کے طلبہ و سرپرست حضرات کو اب یہ سمجھ لینا ضروری ہو گیا ہے کہ آئی ٹی آئی اور آئی آئی ٹی میں زمین و آسمان کا فرق ہے، آئی ٹی آئی دسویں کے بعد کوئی بھی کر سکتا ہے۔ لیکن آئی آئی ٹی میں لاکھوں میں محدود طلبہ کا داخلہ سخت ترین مقابلہ جاتی امتحانات کی بنا پر ہوتا ہے۔ جس کے لیے چھٹی جماعت سے تیاری کرنی پڑتی ہے، انہوں نے بتایا کہ آئی آئی ٹی میں بارہویں سائنس کے بعد جے ای ای امتحان، انجینئرنگ ڈگری کے بعد گیٹ امتحان، سائنس گریجویشن کے بعد جے اے ایم اور ڈاکٹریٹ کے لیے جی آر ایف امتحانات دینا لازمی ہے۔
وہیں اس تعلق سے ساجد نعیم نے ہائیر ایجوکیشن، ٹیکنیکل اور پروفیشنل کورسیس کی اہمیت و افادیت پر رہنمائی فرماتے ہوئے کہا کہ 'روزگار حاصل کرنے کے لیے ڈگری کے ساتھ ساتھ صلاحیت، قابلیت اور ہنرمند ہونا بہت ضروری ہے۔