اردو

urdu

ETV Bharat / state

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: 'متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ٹرائل پر اسٹے نہیں دیا'

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ٹرائل پر اسٹے نہیں دیا۔ ملزم سمیر کلکرنی کی عرضداشت سماعت کے لیے قبول کی گئی اور این آئی اے کو نوٹس جاری کیا گیا۔ Malegaon 2008 Bomb Blast Case

Due to the timely intervention of the bomb blast victims
Due to the timely intervention of the bomb blast victims

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 1, 2023, 1:59 PM IST

مالیگاؤں:مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزم سمیر شرد کلکرنی کی جانب سے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کرنے والی پٹیشن پر سپریم کورٹ آف انڈیا میں گذشتہ دنوں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سپریم کورٹ نے خصوصی این آئی اے عدالت میں جاری یومیہ سماعت پر عبوری اسٹے لگانے کا اشارہ دیا لیکن بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے مخالفت کے بعد عدالت نے اسٹے دینے کی بجائے سمیر کلکرنی کی عرضداشت کو سماعت کے لیے قبول کرتے ہوئے قومی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کیا۔ دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس پی نرسمہا نے سمیر کلکرنی کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ شیام دیوان کی بحث کی سماعت کے بعد کہا کہ عدالت کو ایسا لگتا ہے کہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیے ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر میں خامی ہے لہٰذا ٹرائل پر اسٹے دے دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

Malegaon 2008 Bomb Blast مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: سادھوی کی ضمانت مسترد کیے جانے کی عرضی پر منگل کو سماعت

جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، ملزمین کا 313/ کے تحت بیانات درج کیا جارہا نیز ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامہ میں کہا ہے کہ سینکشن کا مدعا ٹرائل کورٹ مقدمہ کا فیصلہ صادر کرتے وقت دیکھے گی لہٰذا سپریم کورٹ کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ بم دھماکہمتاثرین گزشتہ پندرہ سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں، سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمہ کی سماعت پر اسٹے لگانے سے بم دھماکہ متاثرین کو شدید صدمہ پہنچے گا۔ لہٰذا عدالت مقدمہ پر اسٹے لگانے کی بجائے قومی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کرے تاکہ وہ مقدمہ کی اگلی سماعت پرعدالت میں اپنا موقف پیش کرسکیں۔ ایڈووکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا مقدمہ کو طول دینے کی نیت سے پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ ورنہ مقدمہ کی سماعت جس مقام پر پہنچ چکی ہے، اس طرح کی پٹیشن پر عدالتیں سماعت نہیں کرتی ہیں۔

ملزم سمیر کلکرنی کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ کی سماعت غیر قانونی ہے، بغیر قانونی سینکشن کے خصوصی این آئی اے عدالت مقدمہ کی ایک منٹ سماعت نہیں کرسکتی۔ لہٰذا مقدمہ کی سماعت پر اسٹے لگایا جائے اور این آئی اے کو نوٹس جاری کی جائے۔ دوران بحث سینئر ایڈووکیٹ نے عدالت کو تفصیل سے بتایا کہ غیر قانونی سینکشن کا مدعہ گذشتہ بارہ سالوں سے ملزم مسلسل اٹھا رہا ہے لیکن ہر مرتبہ اسے یہ کہا گیا کہ گواہان کے بیانات کے اندراج کے بعد خصوصی عدالت اس کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرے گی لیکن ایک مرتبہ پھر خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزم کی عرضداشت یہ کہتے ہو ئے خارج کردی کہ عدالت حتمی فیصلہ صادر کرتے وقت سینکشن کا مدعا پر فیصلہ کرے گی۔ نیز بامبے ہائی کورٹ نے بھی نچلی عدالت کے فیصلہ کی تصدیق کردی۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد ایک جانب جہاں عدالت نے سمیر کلکرنی کی عرضداشت کو سماعت کے لیے قبول کرتے ہوئے این آئی اے کو نوٹس جاری کیا وہیں بم دھماکہ متاثرین کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت پر اسٹے نہیں دیا۔
آج کی عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بم دھما کہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ ہماری بروقت مداخلت کی وجہ سے سپریم کورٹ نے مقدمہ کی جاری سماعت پر اسٹے نہیں دیا، بم دھماکہ متاثرین اگر مداخلت نہیں کرتے تو بہت ممکن تھا سپریم کورٹ مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دے دیتا اور ایک بار پھر مقدمہ التواء کا شکار ہوجاتا کیونکہ سمیر کلکرنی کے وکیل نے عدالت کو مقدمہ کی نوعیت اور مقدمہ کے اسٹیٹس کے تعلق سے بتایا ہی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ سپریم کورٹ نے این آئی اے کو نوٹس جاری کیا ہے، این آئی اے سپریم کورٹ میں کیسا حلف نامہ داخل کرتی ہے دیکھنا ہوگا لیکن بم دھماکہ متاثرین این آئی اے کے بھروسے نہیں رہیں گے بلکہ وہ ملزم کی عرضداشت کی مخالفت میں عدالت میں ثبوت و شواہد کی بنیاد پر حلف نامہ داخل کریں گے۔ آج دوران سماعت جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈووکیٹ گورو اگروال کی معاونت کے لیے ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس، ایڈووکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details