دنیا کے نمبر دو ریاضی دانوں کی فہرست میں شامل ڈاکٹر شریف دیشمکھ سے خصوصی گفتگو اورنگ آباد:ڈاکٹر شریف دیشمکھ جو اورنگ آباد شہر سے تعلق رکھتے ہیں اور اس وقت وہ کنگ سعود یونیورسٹی ریاض میں ریاضی کے پروفیسر و ریاضی داں ہیں۔ ڈاکٹر شریف واحد ریاضی داں ہیں جنہیں مسلسل دوسری بار دنیا کے سب سے اوپر دو فیصد ریاضی دانوں کی فہرست میں مقام حاصل ہوا ہے۔ اس فہرست کا اعلان اسٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ نے کیا ہے۔ اس فہرست میں ان کا شمار مہاراشٹر میں پہلے اور بھارت میں دوسرے نمبر پر ہے۔ چونکہ وہ ایک ریسرچ سائنٹسٹ ہیں، اس لیے معروف قومی اور بین الاقوامی جرائد میں ان کے 190 تحقیقی مقالے موجود ہیں اور انہیں 46 سال کی تدریس اور تحقیق کا تجربہ ہے۔ ڈاکٹر شریف دیشمکھ کی ابتدائی تعلیم اورنگ آباد سے مراٹھی میڈیم سے ہوئی ہے اور انہیں ملک اور بین الاقوامی سطح پر بھی ریاضی داں کے طور پر کئی سارے اعزازات حاصل ہوئے ہیں۔ فی الحال وہ اورنگ آباد کے دورے پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
کنگ سعود یونیورسٹی ریاض میں ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر شریف دیشمکھ کو مکمل 2010 اور 2022 میں دوسری بار اسٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ کی جانب سے دنیا کے ممتاز ترین دو فیصد ریاضی دانوں میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شریف ایک تحقیقی ریاضی داں بھی ہیں۔ جن کی 190/ اشاعتیں بین الاقوامی جرنلس میں موجود ہیں۔ پی ایچ ڈی طلباء ڈاکٹر شریف دیشمکھ کے زیر نگرانی رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر شریف ضلع اور نگ آباد سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد اسکول میں ٹیچر تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم دسویں جماعت تک مراٹھی میڈیم سے ہوئی اور گیارہویں اور بارہویں اورنگ آباد کے دیوگری کالج سے ہوئی۔ ان کی تعلیم سنہ 1972 میں B.Sc. Honors in Maths ضلع اورنگ آباد کے دیوگیری کالج میں مکمل ہوئی۔
ڈاکٹر شریف ماسٹرس ڈگری مرہٹواڑہ یونیورسٹی اورنگ آباد میں یونیورسٹی ٹاپ پر رہ چکے ہیں۔ اُسی سال یوگیشوری کالج میں ڈاکٹر شریف دیشمکھ بطور لکچرر بن گئے۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی پی ایچ ڈی ڈگری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے مکمل کی اور وہاں بھی بطور لیکچرر اپنی خدمات انجام دی۔ ڈاکٹر شریف نے بین الاقوامی سطح پر کئی اشاعتیں پیش کیں جہاں انھیں دنیا بھر کے مشہور و معروف ریاضی دانوں نے خوب سراہا اور تسلیم کیا۔ کچھ سال AMU میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد ڈاکٹر شریف کو 1987 میں سعودی عرب کی معروف یونیورسٹی نے ان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے انہیں وہاں آنے کی دعوت دی اور تب سے ابھی تک ڈاکٹر شریف وہاں بطور تحقیقی سائنسداں ریاضی میں تحقیق اور رہنمائی کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شریف کو کئی بار ہندوستان اور بین الاقوامی سطح پر لیکچرس دینے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ جن میں بنارس ہندو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، اٹلی، آکسفورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پالی ٹیکنک شامل ہے۔ اس کے علاوہ انھیں 2016 میں سروے گلوبل اکیڈمک کے ذریعے عالمی یونیورسٹی کی تعلیمی درجہ بندی کے لیے بطور مشیر مدعو کیا گیا ہے۔ اور کئی ریاضی پبلیکیشن کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں تحقیقی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے بطور ماہرین بھی بلایا گیا ہے۔ ڈاکٹر شریف کا کہنا ہے کہ جب وہ سعودی عرب گئے تھے۔ ریاض یونیورسٹی میں وہاں پر وہ ایک واحد ہندوستانی تھے جنہوں نے ہندوستان سے پی ایچ ڈی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی ریاضی کے لیے بہت بڑے بڑے ادارے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں۔ مُلک میں کئی ساری یونیورسٹیز بہت اچھی ہیں اور کچھ یونیورسٹی میں اور کام ہونا باقی ہے۔
زندگی میں کئی مرتبہ اعزازات سے ڈاکٹر شریف دیشمکھ کو نوازا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ جب وہ یوگیشوری کالج سے پی ایچ ڈی کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گئے تھے اس وقت انہیں یو جی سی کی جانب سے فری فیلوشپ ملی تھی۔ پھر بعد میں کنگ سعودی یونیورسٹی میں بھی کئی سارے اعزازات سے نوازا گیا۔ دو فیصد ایوارڈ کے تعلق سے ڈاکٹر شریف دیشمکھ نے بتایا کہ امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی ہر سال دو شخصیت کا نام نکالتی ہے جو کسی بھی فیلڈ میں سائنسداں کے طور پر اپنی خدمات بہتر طریقے سے انجام دے رہا ہو اور ان کے منتخب کرنے کا بھی طریقہ بہت ہی الگ ہوتا ہے۔ پہلے وہ اس شخص کی معلومات نکالتے ہیں اور اس کے لکھے مضامین کو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے کتنی تحقیقات کی ہے اور وہ جس مضمون کے تحت کام کر رہے ہیں اس میں کتنی کامیابی حاصل کی ہے۔ تقریباً آٹھ ملین لوگوں میں سے چند لوگوں کی فہرست بنا کر انہیں ایوارڈ دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شریف دیشمکھ کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے ان کے والدین اور بیوی کا اہم کردار ہے۔ اکثر ڈاکٹر شریف دیشمکھ ریاضی داں ہونے کی وجہ سے رات رات بھر جاگتے تھے۔ اس وقت ان کی بیوی ان کے ساتھ ہی ہوتی تھی اور خدمت کرتے رہتی تھی۔ یہاں تک کہ بچوں کی تربیت و اُن کی تعلیم کی فکر بیوی ہی کرتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آج ڈاکٹر شریف دیشمکھ کے پانچ بچے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور ماہر ڈاکٹرز ہیں۔ ڈاکٹر شریف کا کہنا ہے کہ ریاضی بہت ہی دلچسپ مضمون ہے لیکن مضمون کو دلچسپ بنانے کی ذمہ داری اساتذہ کی ہوتی ہے۔ اگر اساتذہ ریاضی کو اچھی طرح سے بچوں کو پڑھائیں تو بچوں کو ریاضی سے کبھی ڈر نہیں لگے گا۔ لیکن ریاضی میں کمزور ہونے کی وجہ طلبہ و طالبات کے اساتذہ ہیں۔ ڈاکٹر شریف جلد ہی دوبارہ اورنگ آباد واپس آئیں گے اور وہ یہاں پر ریاضی ڈپارٹمنٹ کے لیے یونیورسٹی سے رجوع ہوں گے۔ شہر کے نوجوان جو ریاضی کے تعلق سے رہنمائی چاہتے ہیں۔ ان کی بھی رہنمائی کی جائیں گی۔ ڈاکٹر شریف دیشمکھ کی ایک کتاب بھی منظر عام پر جلد ہی آئیں گی۔ ڈاکٹر شریف اس وقت اور نگ آباد میں موجود ہیں۔