آپ اپنی موبائل اسکرین پر جن لوگوں کو دیکھ رہے ہیں وہ لوگ ہیں جنہیں معاشرے کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ بھی انکی معذوری کو مجبوری سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ لوگ ایسی صلاحیتوں کے حامل ہیں جسے ہم سوچ بھی نہیں سکتے،ممبئی سے متصل پونے علاقے میں کونڈوا نامی مقام پر جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔
اپنے استاذ سے گفتگو کرنے والے یہ تینوں افراد قدرتی معذوری کے شکار ہیں۔ان تینوں طالب علموں میں سے ایک طالبع لم نابینا ہے تو دوسرا طالب علم قوت گویائی سے محروم ہے،جبکہ تیسرا طالب علم بولنے اور سننے کی صلاحیتوں سے محروم ہیں۔ لیکن جب ان کے علم و فن اور انکی قابلیت کو آپ دیکھیں گے تو حیرت کا اظہار کرینگے۔ ممبئی میں واقع عرب مسجد میں جن ان طلبا نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنی قابلیت کے جوہر دکھائے آئے تو مسجد میں موجود نمازیوں کہ حیرت کی انتہا نہیں رہی۔
عرب مسجد کے پیش امام مولانا امیر عالم قاسمی کی موجودگی میں اپنے امیر مفتی رئیس احمد کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں گونگے طالب علم نے قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ سناکر مصلیان کوحیرت زدہ کردیا ۔مصلیان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بینائی سے محروم حافظ محمدریحان کو سنائی دیتا ہے لیکن یہ دیکھنے سے قاصر ہیں۔۔ اُنہونے بریل زبان میں قرآن کریم کے نسخے پر انگلیاں رکھ کرمع آیت نمبر تلاوت کررہے ہیں ۔اسی طرح سے کان سے سن تو سکتے ہیں لیکن آنکھوں سے دیکھنے سے قاصر طالب علم محمد مشکوٰۃ پڑھ رہے ہیں احادیث مبارکہ مشکوت شریف مع عربی عبارت اور ترجمہ سنارہے ہیں،قوت گویائی سے محروم طالب علم کی یہ کیفیت تھی کہ جب سورۂ کوثر پڑھ کربتائی گئی تووہ ہاتھ اور انگلیوں کےاشارے سے اپنے انداز میں پڑھنے لگے۔
جامعہ عبداللہ بن امّ مکتوم کے ذمہ دار مفتی رئیس احمد جو ان طلبہ کے ہمراہ ممبئی کے متعدد مساجد میں ان طلبہ کو ایک نمونے کی شکل میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم معاشرے کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جن کے گھر میں اس طرح کے بچے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو کچھ کر نہیں سکتے تو ہماری ذمہ داری یہی ہے کہ ہم اس مہم کے ذریعے ان کی سوچ کو بدل سکتے ہیں۔