ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں سچن ساونت نے کہا کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں جن باتوں کو بنیاد بنایا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ سی بی آئی نے عدالت میں مقدمے کی خاطر خواہ پیروی نہیں کی اور یہ بات پورے ملک کو معلوم ہے کہ سی بی آئی کس کے اشارے پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کا یہ موقف مضحکہ خیز ہے کہ ملزمین کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں ہیں۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ اگر صرف یوٹیوب ہی دیکھ لیا جاتا تو سب کچھ واضح ہوجاتا جہاں آج بھی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جس میں لوگوں کو کدال پھاوڑے کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔
سچن ساونت نے مزید کہا کہ بابری مسجد کا انہدام میں مجرمانہ سازش کے عمل دخل کا ثبوت اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جس وقت بابری مسجد منہدم ہوئی اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ کے کے نائر کو بی جے پی نے رکن پارلیمان بنایا تھا۔ یہی نہیں بلکہ ان کی بیوی شکنتلا نائر کو بھی رکن پارلیمان بنا دیا تھا۔ اس کے علاوہ اس وقت جو ایس ایس پی تھے انہیں بھی بی جے پی نے رکن پارلیمان بنا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کا انہدام 4 گھنٹے تک جاری رہی اور وہاں سے محض 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پیراملٹری فورس موجود تھی، مگر وہ فورس اس وقت وہاں پہونچی تھی جب مسجد مکمل طور پر منہدم کردی گئی تھی اور جب فورس وہاں پہونچی تھی تو اس کے افسران وہاں پہونچ کر پوجا کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔ پوجا کرتے ہوئے افسران کی یہ تصویر ہندوستان ٹائمز میں شائع ہوئی تھی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سب بغیر منصوبہ بندی ہوگیا تھا؟ کیا یہ سب سازش نہیں تھی؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ سازش نہیں تھی تو سپریم کورٹ نے اس وقت کے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کو سزا کس با ت کی دی تھی۔