جنوبی ممبئی علاقہ میں پسماندہ اور متوسط طبقہ کے لیے ہوٹلیں اور دیگر ضرورت کی اشیاء کے لئے کافی اہم ہے، مغلئی کھانوں کے شوقین افراد دور دراز سے یہاں آتے ہیں لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے اس پر کافی اثرات مرتب کئے ہیں۔
حالانکہ لاک داؤن میں نرمی برتی جا رہی ہے لیکن کووڈ قوانین کے سبب ہوٹل میں اب لوگوں کا آنا جانا کافی کم ہو چکا ہے اور لوگ ہوٹلوں میں بیٹھ کر کھانے کی بجائے پارسل کھانا منگوانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بازاروں میں خریدار نہ ہونے کے سبب ہوٹل میں بھی لوگوں کی تعداد میں کمی دیکھی جا رہی ہے حالانکہ کئی مہینوں کے بعد ہوٹلز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ممبئی کے بھنڈی بازار یعنی مینارہ مسجد کے اطراف میں موجود ہوٹلز مغلئی اور چائنیز کھانوں کے لیے مشہور ہے لیکن لاک ڈاؤن میں نرمی برتے جانے کے بعد بھی یہاں پہلے کے جیسے حالات نہیں ہیں۔
ماشا اللہ ہوٹل کے مالک عبدالرحمٰن نے کہا کہ 'جن لوگوں کی ہوٹل کرائے پر ہے انہیں ابھی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ جو لوگ کرائے پر نہیں ہیں انہیں ایک حد تک راحت ہے۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ ممبئی کے بازاروں میں جب تک خریدار نہیں ہوں گے تب تک ہوٹل کی حالت ایسی ہی رہے گی کیونکہ لوگ دور دراز سے یہاں خریداری کے لئے آتے ہیں چونکہ لوکل ٹرینیں بند ہیں اور مقامی لوگ فی الحال ہوٹل میں کھانا کھانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ہوٹل اور بازار کا ایک دوسرے سے تعلق چولی دامن کا ہے لیکن ان دنوں بازار اور ہوٹل دونوں کی حالت ایک جیسی ہے اس حالت کو بہتر تبھی بنایا جا سکتا ہے جب ممبئی میں لوکل ٹرین ہر خاص و عام کے لیے شروع کی جائیں گی۔