سعید نوری نے کہا کہ ملزمین کا میڈیا کے سامنے کھلے عام اقرارِ جرم کرنا نظامِ انصاف کے منہ پر زنّاٹے دار طمانچہ لگانے کے مترادف ہے لیکن پھر بھی انہیں بری کر دیا گیا۔
رضا اکیڈمی کے صدر سعید نوری انہوں نے کہا کہ 'ملک کی اقلیتوں کے حقوق پر شب خون مارے جارہے ہیں۔
سعید نوری نے مزید کہا کہ 'بابری مسجد شعائر اسلام تھی، اس کی حیثیت قائم تھی ہے اور رہے گی، یہی شریعت کا قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں کورٹ کے ذریعہ سنائے گئے اس فیصلے سے ذرا بھی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ جب سپریم کورٹ نے سارے شواہد کے ہوتے ہوئے بھی بابری مسجد کی جگہ کو مندر بنانے کے لیے دے دیا تو پھر اس مسجد کو مسمار کردینے کا کھلے عام اعلان کرنے والوں کو سزا مل جائے، اس کے امکانات کم ہی تھے اور ایسا ہی ہوا بھی۔
سعید نوری نے مسلمانوں سے گزارش کی کہ دنیاوی عدالتوں سے انصاف نہ ملنے پر دل برداشتہ نہ ہوں اور اپنے خالق و مالک کی بارگاہ سے لَو لگائیں اسی سے انصاف کی امید رکھیں... توبہ و استغفار کی کثرت کریں۔
اس موقع پر ملک کے عدالتی نظام کی ناکامی پر افسوس کا اظہار بھی رضا اکیڈمی کی جانب سے کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ عدالتیں اپنے شہریوں کے حقوق کی حفاظت و حصولِ انصاف کو صاف شفاف اور یقینی بنائیں تاکہ ملکی آئین کو سربلندی حاصل ہو۔