اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mumbai Dargah Demolition Case بی ایم سی کی جانب سے منہدم درگاہ نما چھلہ وقف بورڈ میں رجسڑڈ

ممبئی کے ماہم علاقے کے سمندر میں بی ایم سی کے ذریعے درگاہ نما جس چھلہ کو منہدم کیا گیا وہ وقف بورڈ میں رجسڑڈ ہے۔ درگاہ کے ٹرسٹی سہیل کھنڈوانی نے کہا ہے کہ یہ جو جگہ ہے وہ درگاہ نہیں بلکہ چھلہ ہے جہاں 600 برس قبل مخدوم ماہمی اپنے بزرگوں سے تعلیم حاصل کرتے تھے۔

بی ایم سی کے ذریعے درگاہ نما جس چھلہ کو منہدم کیا گیا وہ وقف بورڈ میں رجسڑڈ ہے
بی ایم سی کے ذریعے درگاہ نما جس چھلہ کو منہدم کیا گیا وہ وقف بورڈ میں رجسڑڈ ہے

By

Published : Mar 23, 2023, 5:34 PM IST

بی ایم سی کے ذریعے درگاہ نما جس چھلہ کو منہدم کیا گیا وہ وقف بورڈ میں رجسڑڈ ہے

ممبئی:ممبئی کے ماہم علاقے میں ایک درگاہ کو محکمہ بی ایم سی نے اس وقت منہدم کر دیا جب مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کارروائی کی بات کہی۔ راج ٹھاکرے کی یہ دھمکی اور محکمہ بی ایم سی کی جانب سے آج صبح اس درگاہ کو جسے چھلہ کے نام سے جانا جاتا ہے اسے منہدم کر دیا۔ جب کہ یہ جگہ مہاراشٹر وقف بورڈ میں رجسڑڈ ہے۔ راج ٹھاکرے کے ذریعے دھمکی اور بی ایم سی کی کارروائی کو اودھو ٹھاکرے نے اسے ایک اسکرپٹ کی مشابہت دی ہے۔ رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا ہے کہ بی ایم سی کو اس طرح سے کسی بھی جگہ کے بارے میں بنا پتہ کیے کارروائی کرنا یہ درست نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں کانگریس لیڈر بالا صاحب تھورات نے کہا کہ اس کی جانکاری ان کے پاس نہیں ہے اور اگر اس طرح کی کوئی بھی تعمیرات ہیں تو چاہے وہ مندر ہوں مسجد ہوں درگاہ ہوں وہ غیر قانونی نہیں ہونے چاہئیں۔ ماہم درگاہ کے ٹرسٹی سہیل کھنڈوانی نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے یہ جان لینا ہوگا یہ جو جگہ ہے وہ درگاہ نہیں بلکہ چھلہ ہے جہاں 600 برس قبل مخدوم ماہمی اپنے بزرگوں اور اولیاء سے تعلیم حاصل کرتے تھے۔ جن کی درگاہ اسی ماہم علاقے میں موجود ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں نظم ونسق برقرار رکھنا ہے اور غیر قانونی تعمیرات کو لیکر جو بھی الزام ہیں اُس کی جانچ کرنا چاہیے۔

اب اہم سوال یہ ہے کہ اس جگہ کو چھلہ کیوں کہتے ہیں؟ اس بارے میں عالم دین کہتے ہیں کہ چھلہ وہ جگہ جہاں کوئی بھی بزرگان دین حصول علم کے لیے آتے ہیں۔ وہاں تعلیم حاصل کرنے، عبادت کرنے اور دین کی تبلیغ کرنے کے لیے جس جگہ کا انتخاب کرتے ہیں اسے چھلہ کہا جاتا ہے لیکن یہ یاد رہے کہ اس طرح کی کسی بھی جگہ کوئی تصوراتی یا مصنوعی قبر یا درگاہ بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر ایسا کوئی کرتا ہے تو یہ گناہ عظیم ہے۔ ہاں اس جگہ عبادت کی غرض سے مسجد بنائی جا سکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details