اورنگ آباد: صحافتی شعبہ میں برسہا برس خدمات انجام دینے کے باوجود بیشتر مسلم صحافیوں کے پاس رہائش کی خاطر ذاتی مکان نہیں ہے لہذا وہ کرایہ کے مکان میں گذرو بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسے قابل محنتی اور ضرورت مندوں سمیت شعبہ صحافت میں کارکرد ہر فرد کے رہائشی نظم کے لئے وقف بورڈ کی غیر متنازعہ اراضی دستیاب کروائی جائے۔ اسی طرح مراٹھواڑہ و ریاست بھر میں سالہا سال سے سرکاری اعانت کے بغیر پابندی کے ساتھ شائع ہور ہے کبھی اردو اخبارات کو وقف بورڈ کے اشتہارات بلالحاظ سرکاری فہرست و سلسلہ واری ترتیب جاری کئے جائیں۔ اس طرح کے مطالبات پر مبنی اردو جرنلسٹس ایسوسی ایشن مراٹھواڑہ کی جانب سے نایاب انصاری ایڈیٹر روز نامہ ہندوستان اور اورنگ آباد کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل کے صدر سلیم صدیقی کی خصوصی موجودگی میں مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر اور حکومت مہاراشٹر کے اقلیتی امور محکمہ کے ڈپٹی سکریٹری ایم بی تاشیلدار سے ملاقات کے موقع پر پیش کی۔
اس موقع پر نایاب انصاری نے حال ہی میں ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اردو میڈیا میٹ آپ پروگرام کے دوران سی ای او تاشیلدار سے جن موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا انھیں ہی مطالباتی محضر میں مثبت کا روائی کے یقین کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ خود اختیاراتی ادارہ ہونے کے ناطے وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کی ہر ممکن کوششوں کے ساتھ ضرورت مند مسلم طلبہ کو اسکالرشپ، بیوہ مسلم خواتین کو امدادی وظائف ضعیف و معذور مسلمانوں کو ماہانہ معاشی مدد، امام موذن، ائمہ، خادمین درگاہ اور علماء کے لئے راحتی اسکیموں کو بھی یقینی بنایا جائے۔ وقف بورڈ میں ملازمین کی بھرتی کی کاروائی کی شروعات قابل ستائش باب ہے لیکن اسے مکمل شفافیت اور سیاسی دباؤ میں نہ آتے ہوئے جلد پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے۔