مہاراشٹر اسمبلی میں خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم پر سخت کاروائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور جنسی جرائم پر سخت قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے ایوان میں یقین دلایا ہے کہ ریاست میں خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم کی روک تھام کے لیے سخت کاروائی کے ساتھ ساتھ مفرور ملزمین کی گرفتاری کے لیے بھی ہدایات دی جائیں گی، وزیر موصوف سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
ابو عاصم نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ خواتین کے جنسی استحصال اور ان کے خلاف جنسی جرائم کے خلاف آندھرا پردیش کے طرز پر قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے۔
حال میں ساکی ناکہ میں عبدالرحمن انجاریہ نامی شخص نے ایک لڑکے سے بدفعلی کی اور اس کے خلاف فرد جرم بھی درج کی گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ساکی ناکہ پولیس کے ایک افسر نے ایف آئی آر کے باوجود انجاریہ کو فرار ہونے میں مدد کی ہے۔ جبکہ سیاسی دباﺅ میں اس کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی ہے۔
ابو عاصم نے مطالبہ کیا کہ اس کی فوری گرفتاری کی جائے اور اگر افسر نے کاروائی نہیں کی اور اس کے فرار ہونے میں مدد کی ہے تو اس افسر کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اس کے جواب میں وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے کہا کہ اس معاملہ کی مکمل جانچ کی جائے گی اور جو بھی قصوار پایا گیا تو اسے بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مہاراشٹر کے ریاستی وزیر داخلہ ستیج پاٹل نے ایوان کو مطلع کیا کہ آندھرا پردیش کی طرز پر مہاراشٹر میں بھی خواتین پر ہونے والے مظالم اور ان پر جنسی استحصال کے تعلق سے دشا نامی قانون دس دنوں کے اندر تشکیل دیا جائے گا اور اسے جاری بجٹ اجلاس کے دوران ہی ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوسرے دن اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ستیج پاٹل نے کہا کہ آندھرا پردیش حکومت نے جو قانون تشکیل دیا ہے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور خواتین پر ہونے والے مظالم پر کافی حد تک روک تھام ہوئی ہے۔ نیز اسی قائدے کے مطابق مہاراشٹر میں بھی یہ قانون تشکیل دیے جانے کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی کی تقرری عمل میں آئی ہے جسے دس دنوں کے اندر قانون تیار کے لیے جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔