ممبئی: ناندیڑ کے شنکراؤ چوان سرکاری اسپتال میں زیر علاج 4 اور نوزائیدہ بچوں سمیت کل 7 لوگوں کی موت کے ساتھ ہی 48 گھنٹوں میں اموات کی کل تعداد اب بڑھ کر 31 ہو گئی ہے۔ ان اموات نے ریاستی عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عوامی مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ ناندیڑ کے شنکراؤ چوان گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی اموات کا واقعہ سنگین ہے اس کی مکمل طور پر تفتیش ہونا چاہئے۔
اس واقعہ کے بعد ایکناتھ شندے فڑنویس اور اجیت پوار کی حکومت کو اپوزیشن نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔سینئر رہنما اور نیشنلٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار ان ہلاکتوں پر ایکناتھ شندے حکومت پرسخت تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ حکومتی نظام کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے اور مستقبل میں مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ ردعمل کا مطالبہ کیا۔ پوار نے سوشل میڈیا پر باضابطہ طور پر ٹویٹر پر لکھاکہ ’’ناندیڑ کے ایک سرکاری اسپتال میں24 گھنٹوں میں12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 لوگوں کی موت کا افسوسناک واقعہ لفظی طور پر چونکا دینے والا ہے۔‘‘اسی طرح کے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے پوار نے مزید کہا کہ تھانے میونسپل کارپوریشن کے کلوا اسپتال میں18 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
اسپتال میں اموات حکومتی نظام کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے، شردپوار
نیشنلٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار ان ہلاکتوں پر ایکناتھ شندے حکومت پرسخت تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ حکومتی نظام کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے اور مستقبل میں مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ ردعمل کا مطالبہ کیا۔
Published : Oct 3, 2023, 7:25 PM IST
سنجے راوت نے بی جے پی حکومت پر بھی نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں حفظان صحت کی حالت ہمیشہ بلند رہی ہے لیکن گزشتہ ایک سال سے جس طرح سے مہاراشٹر کے تمام سرکاری محکمے کام کر رہے ہیں، اس سے نہ تو وزیر صحت پریشان ہیں اور نہ ہی محکمہ صحت کام کر رہا ہے۔ نہ ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، نہ کسی کا کنٹرول ہے۔ محکمہ صحت مہاراشٹر میں سب سے زیادہ نظرانداز کیا جانے والا محکمہ ہے۔سنجے راوت نے کہا کہ آکسیجن کا واقعہ اتر پردیش کے گورکھپور میں پیش آیا جس میں 200 سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔
پورے ملک کی حالت ایک جیسی ہے لیکن مہاراشٹر کی حالت مختلف ہے۔ یہاں کی طبی دیکھ بھال ہمیشہ اچھی رہی ہے۔ پچھلے ایک سال سے مہاراشٹر کے تمام سرکاری ملازمین اس طرح کام کر رہے ہیں۔ نہ محکمہ صحت کام کر رہا ہے، نہ سرکاری ڈاکٹرز اور وزیر صحت کو بھی کوئی فکر نہیں۔ کسی کا کنٹرول نہیں ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور ناندیڑ کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک چوان نے کہا کہ ان اموات کے علاوہ ضلع کے دیگر نجی اسپتالوں سے ریفر کیے گئے مزید 70 مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ چوان نے کہاکہ 'میں نے اسپتال کے ڈین سے بات کی، جنہوں نے کہا کہ نرسنگ اور طبی عملے کی کمی ہے۔
کچھ آلات کام نہیں کر رہے اور کچھ محکمے مختلف وجوہات کی وجہ سے کام نہیں کر رہے۔ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کی ڈپٹی لیڈر سشما آندھرے نے لاپرواہی کا الزام لگایا اور اگست کے وسط میں تھانے کے چھترپتی شیواجی مہاراج سرکاری اسپتال میں 17 مریضوں کی اسی طرح کی موت کا حوالہ دیا۔ آندھرے نے کہا، 'یہ واضح ہے کہ وزیر صحت ساونت غیر موثر ہیں اور سی ایم کو یا تو ان کا استعفیٰ لے لینا چاہیے یا انہیں برخاست کرنا چاہیے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ ٹرپل انجن حکومت تمام 24 بے گناہ افراد کی موت کے لیے ذمہ دار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 12 نومولود سمیت 24 مریض دم توڑ گئے
این سی پی کے ترجمان وکاس لاوندے نے کہا کہ یہ اموات حکومت کی لاپرواہی اور طبی سامان کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ تہواروں اور تقریبات کی تشہیر کرنا حکومت کی بدقسمتی ہے۔ ہسپتال کے ڈین ایس وکوڈے کا کہنا ہے کہ6 لڑکے اور7 لڑکیاں شیرخوار مختلف وجوہات کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ جبکہ مزید 12 بالغ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت سے مریض دور دراز سے آئے تھے۔
ہسپتال کو دیگر مسائل کے علاوہ بجٹ کی کمی اور ان کے لیے مناسب ادویات کی بروقت خریداری کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کی پرینکا چترویدی نے کہاکہ’’یہ شرمناک ہے، براہ کرم انہیں موت نہ کہیں، یہ غیر آئینی ریاستی حکومت کی جانب سے مکمل لاپرواہی کی وجہ سے قتل ہے۔ وہ متاثر کن پروگراموں یا غیر ملکی دوروں کی منصوبہ بندی میں اتنے مصروف ہیں کہ وہ ریاست کی خدمت کرنا اپنا بنیادی کام بھول چکے ہیں۔