اردو

urdu

ETV Bharat / state

SBUT Project in Mumbai ایس بی یو ٹی پروجیکٹ میں داؤد ابراہیم کی سرمایہ کاری

ممبئی میں سپریم کورٹ کے وکیل اجے اگروال نے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیرر فنڈنگ کے معاملہ میں ایس بی یو ٹی کی بھی جانچ ہونا ضروری ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں ایس بی یو ٹی کے ترجمان مرتضیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام الزامات بے بنیاد اور حقائق سے دور ہیں۔ Dawood Ibrahim investment in SBUT Project

SBUT Project in Mumbai
SBUT Project in Mumbai

By

Published : Sep 13, 2022, 1:54 PM IST

ممبئی: ایس بی یو ٹی کے پروجیکٹ مافیا سرغنہ داؤد ابراہیم کا ہی بے نامی ٹرسٹ ہے جس میں ڈی کمپنی کی سرمایہ کاری کے ساتھ ممبئی میں ایس بی یو ٹی پروجیکٹ کے تحت مکینوں کو جبراً خالی کروا رہے ہیں۔ اس کی قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے، سی بی آئی اور ای ڈی کو جانچ کرنی چاہیے۔ یہ ایس بی یو ٹی پروجیکٹ بھی ٹیرر فنڈنگ کیس سے وابستہ ہے۔ Dawood Ibrahim SBUT Project۔ اس لیے اس میں ڈی کمپنی کے رول کی جانچ کرنا از حد ضروری ہے۔ چونکہ جنوبی ممبئی میں زیادہ تر ملکیت داؤد ابراہیم، انیس ابراہیم اور اس کی اہلیہ مہ جبین کی تھیں اس لیے اس نے ایس بی یو ٹی تنظیم تیار کرکے اس کے معرفت اپنی بے نامی جائیدادوں کا سودا کیا ہے۔ اس لیے اس سارے معاملے کی تحقیقات ضروری ہے۔ اس قسم کا مطالبہ آج یہاں ممبئی پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اور سماجی خادم اجے اگروال نے کیا ہے۔ Dawood Ibrahim investment in SBUT Project

ایس بی یو ٹی پروجیکٹ میں داؤد ابراہیم کی سرمایہ کاری

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا ہے کہ ایس بی یو ٹی نے اپنے پروجیکٹ میں تمام اصولوں کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس کی وجہ سے اسے اب کام بند کرنے کا حکم نامہ بی ایم سی نے دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایس بی یو ٹی پروجیکٹ تین سڑکوں کو بند کر دیا ہے اس کے ساتھ علاقے کو تنگ گلیوں میں تبدیل کر دیا ہے اس پروجیکٹ کے خلا ف اگر کوئی آوازبلند کرنا ہے تو اسے ڈی کمپنی سے ڈھمکیاں ملتی ہیں ڈی کمپنی کی ممبئی میں اس پروجیکٹ کی پوری ذمہ داری اور اس کی دیکھ بھال مافیا سرغنہ چھوٹا شکیل کا ساڑھو ہم زلف سلیم فروٹ ہی نبھا رہا تھا سلیم فروٹ ممبئی میں ڈی کمپنی کا نیٹ ورک چلاتا تھا جسے این آئی اے نے گرفتار کیا ہے اس قسم کے کئی سنگین الزامات اجے اگر وال نے عائد کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے تک کی تصویر ایس بی یو ٹی پروجیکٹ کے روح رواں کے فرزند کے ساتھ ہے اس کے ساتھ ہی ممبئی میں داؤد ابراہیم کی ملکیت کو ہی اس پروجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے جو مکین اس کی مخالفت کر رہے تھے تو سلیم فروٹ نے اس کو جبرا گھر خالی کروایا ہے ثبوت کے طور پر اجے اگروال نے ایک ویڈیو بھی پیش کیا۔

انہو ں نے کہا کہ ڈی کمپنی ممبئی میں ایک مرتبہ پھر سر گرم عمل ہوگئی ہے ایسے میں ڈی کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے اس سلسلے میں سی بی آئی, این آئی اے اور ای ڈی کو جانچ کا مطالبہ بھی ہم نے کیا ہے اس کے ساتھ ہی ریاستی وزیر اعلی ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس، ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر کو بھی مکتوبات ارسال کیے گئے ہیں جس میں ریاستی سرکار اور پولیس کمشنر کا جواب موصول ہوا ہے لیکن این آئی اے، سی بی آئی اور ای ڈی نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور نہ ہی کوئی جواب موصول ہوا ہے۔

اس میں پیش رفت کے لیے دوبارہ ان ایجنسیوں اور مرکزی تفتیشی ایجنسیوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 16.5 ایکڑ کے وسیع و عریض ایس بی یو ٹی پروجیکٹ میں کئی سڑکوں کو تنگ کر دیا گیا یہاں 70 سے 80 منزلہ ٹاور تیار کیے جائیں گے۔ ان ٹاور کے مکینوں سے متعلق بھی کوئی بکنگ نہیں کی گئی ہے۔ بوہرہ سماج اس علاقہ کو اپنا قلعہ بنانا چاہتا ہے۔ اس لیے یہاں کے فلیٹ کی فروخت بھی نہیں کیے گئے ہیں۔ ہزاروں کروڑوں روپے کے پروجیکٹ کہاں سے آئے ہیں اس کی بھی جانچ کی جانی چاہیے اور ایس بی یو ٹی پروجیکٹ کی جانچ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے وکیل اجے اگروال نے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے ڈی کمپنی، پی ایف آئی اور ایس بی یو ٹی کو مساوی قرار دیا اور کہا کہ ایس بی یو ٹی کا سرمایہ پی ایف آئی میں کیا جاتا ہے اور پی ایف آئی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہے اس لیے جلد ہی اس پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ داؤد ابراہیم کی سرمایہ کاری ایس بی یو ٹی کے معرفت پی ایف آئی اور دیگر دہشت گرد تنظیم تک پہنچتا ہے، اس لیے این آئی اے کو ٹیرر فنڈنگ کے معاملہ میں ایس بی یو ٹی کی بھی تحقیقات کر نی چاہیے۔

اس سلسلے میں جب ایس بی یو ٹی کے ترجمان مرتضیٰ نمائندہ نے استفسار کیا تو انہوں نے سارے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایس بی یو ٹی کا پروجیکٹ قانون کی پاسداری کے ساتھ ہی جاری ہے انہوں نے کہا ہے کہ ایس بی یو ٹی نے کسی بھی طرح کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ڈی کمپنی کنکشن ہے یہ پروجیکٹ پوری طرح شفاف ہے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے الزامات ایس بی یو ٹی پر عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ایس بی یو ٹی کے کام بند کرنے پر جب مرتضیٰ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ خامیوں کو دور کرنے کے بعد ایس بی یو ٹی کا کام شروع کیا جاسکتا ہے کچھ اعتراضات تھے اس کا جواب دیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details