تھانے:شاہنواز مقصود خان عرف بڈو (23) کو ممبرا پولیس (ممبئی) نے اتوار کو علی باغ سے ایک آن لائن گیمنگ ایپ کی آڑ میں نابالغ لڑکیوں کا مذہب تبدیل کرنے کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ اس کے خلاف غازی آباد کے کاوی نگر پولیس اسٹیشن میں 30 مئی کو ایک نوجوان کے والد نے مقدمہ درج کرایا تھا۔ ممبئی پولیس دیر رات تک بڈو سے پوچھ گچھ کرتی رہی۔ اسے آج تھانے کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں کورٹ نے اسے 15 جون تک ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا۔
کچھ دن پہلے غازی آباد پولیس کی ایک ٹیم بڈو کی تلاش میں ممبرا پہنچی تھی جب تک پولیس ٹیم اس کے پاس پہنچتی وہ فرار ہو چکا تھا۔ بعد میں پولس ٹیم نے بڈو کی تلاش میں سولاپور میں بھی چھاپہ مارا۔ اس دوران بڈو کی ماں سے بھی دو بار پوچھ گچھ کی گئی۔ ممبرا پولیس کو بڈو کی ممبئی کے ورلی میں موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ اتوار کو اے پی آئی کنبھار کی قیادت میں ایک ٹیم ورلی گئی تھی، وہاں سے معلوم ہوا کہ وہ علی باغ روانہ ہو گیا۔
ممبرا پولیس دیر رات علی باغ پہنچی۔ پولیس نے وہاں کے لاجز اور کاٹیجز کی تلاش شروع کر دی۔ خان کو پولیس نے اس کے بھائی کے ساتھ اتوار کی صبح 11 بجے گرفتار کیا۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے بھائی کو رہا کر دیا ہے۔ خان ممبرا کے دیوری پاڑا میں شازیہ بلڈنگ کی پہلی منزل پر اپنے خاندان کے ساتھ رہتا تھا۔ ڈی سی پی گنیش گاوڑے کی رہنمائی میں ممبرا پولیس کی ٹیم ممبرا سینیئر پی آئی نورت کولہٹکر کی قیادت میں غازی آباد پولیس کے ساتھ مل کر مفرور شاہنواز کی تلاش میں لگی ہوئی تھی۔
اس دوران تھانے پولیس کی ایک ٹیم بھی غازی آباد گئی تھی۔ اپریل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بہار کی نابالغ لڑکیوں کو تھانے کے ممبرا لے جا کر شادی کا لالچ دیا گیا تھا۔ بہار پولیس نے تھانے پولیس کی مدد سے اس ریکیٹ کا پردہ فاش کیا۔ بہار پولیس نے ریکیٹ کے سرغنہ ناز گولندر اور اس کے شوہر محمد احمد خان عرف احمد کو گرفتار کیا تھا۔ احمد اپنی بیوی کے ساتھ ممبرا کے شبلی نگر میں رہتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Delhi Forced Conversion Case دہلی میں تبدیلیٔ مذہب کے الزام میں ایک شخص گرفتار