اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورونا وائرس: مہاراشٹرا ہی کیوں ہاٹ سپاٹ؟ - ملک میں کورونا کیسز

ملک میں کورونا کیسز کی تعداد اور اموات دونوں لحاظ سے، مہاراشٹر تمام ریاستوں میں سرفہرست ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ ریاست میں پھیلاؤ کی رفتار بہت تیز ہے اور اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حقیقت میں 6 سے 7 فیصد تک اموات کی شرح، نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

کورونا وائرس: مہاراشٹرا ہی کیوں ہاٹ سپاٹ؟
کورونا وائرس: مہاراشٹرا ہی کیوں ہاٹ سپاٹ؟

By

Published : Apr 18, 2020, 2:36 PM IST

ملک بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ متاثرین کی تعداد 14378 ہو چکی ہے۔ وہیں مہاراشٹر میں متاثرین کی تعداد 3233 ہو چکی ہے۔اور اس وبا سے مہاراشٹر میں 201 اموات ہو چکی ہیں۔

ریاست میں ممبئی اور پونہ دو بڑے ہاٹ سپاٹ ہیں اور ان دو شہروں سے آگے پھیلاؤ کم از کم ابھی تک محدود رہا ہے۔

اپریل 16 کی شام تک ملک بھر میں مجموعی طور پر 414 اموات ہوئیں۔ ان میں سے 45 فیصد مہاراشٹرا میں ہوچکی ہیں۔

در اصل بھارت میں کل 12000 معاملات میں 25 فیصد یا' 3000 پلس کیسز' مہاراشٹر میں ہیں۔ ممبئی کے میٹروپولیٹن علاقہ جس میں تھانے ، وسائی ، پنویل ، نوی ممبئی اور میرا بھیندر میں اموات تقریبا 70 فیصد ہیں، جبکہ پونے میں اموات کی تعداد 38 ہیں۔

اگر آپ ان اعداد و شمار پر نگاہ ڈالیں تو کل 36 اضلاع میں سے صرف پانچ اضلاع میں اب تک 20 سے زیادہ کیسز درج ہیں۔ ان میں ناگپور، اورنگ آباد، ناسک، احمد نگر اور سانگلی ہیں۔ ان میں سے بھی دیکھا جائے تو سانگلی میں کورونا کے کیسز کم ہوئے ہیں۔ اور ناسک شہر میں بی اب صرف دو ہی معاملات ہیں، جبکہ پاورگام شہر مالیگاؤں میں تقریبا 24 کیسز درج ہیں۔ باقی ضلع میں ابھی تک کوئی کیس نہیں ہیں۔

دوسری بات یہ کہ ان پانچ اضلاع میں بھی کورونا کا پھیلاؤ شہر کے اہم علاقوں تک ہی محدود ہے۔ وہاں بھی اموات کی تعداد صرف ایک یا دو رہ گئی ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد ناگپور میں پہلا معاملہ سامنے آیا تھا۔ لیکن آج وہاں صرف 56 کیسز ہیں اور صرف ایک موت۔ اتفاقی طور پر سب سے پہلے ٹھیک ہونے والے مریضوں کی خبر بھی ناگپور سے ہی ملی تھی۔

ممبئی اور پونے ہی کیو؟

تقریبنا 1.40 کروڑ کی آبادی والے ممبئی اور تقریبا 75 لاکھ کی آبادی والے پونے ، یہ دو اہم شہر ہیں جہا نہ صرف ریاست سے بلکہ پورے ملک سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی ایک تجارتی دارالحکومت ہے اور پونے ایک آئی ٹی مرکز ہونے کی وجہ سے، دونوں شہروں میں بین الاقوامی مسافروں کی آمد و رفت رہتی ہے۔

اور یہ بات سہی ہے کہ کوویڈ-19 کے زیادہ تر معاملات ان لوگوں سے منسلک ہیں جو بیرون ملک کا سفر کررہے تھے یا غیر ممالک سے آئے تھے ۔ ڈیڑھ سو کلومیٹر کا فاصلہ ہونے کے باوجود ممبئی اور پونے ایک دوسرے سے اتنے جڑے ہوئے ہیں کہ مستقبل میں یہ پورا علاقہ ایک بڑے شہری کلسٹر کے طور پر ابھرے گا۔

ہر روز ممبئی-پونے ایکسپریس ہائی وے پر لگ بھگ 35000 کاریں چلتی ہیں۔ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بس دوسرے شہر جانے کے لئے ہر 15 منٹ پر دستیاب ہے۔ ان کے علاوہ سیکڑوں نجی ٹرانسپورٹ آپریٹرز موجود ہیں جو ہر روز لاکھوں مسافروں کو ان دو شہروں میں آتے اور جاتے ہیں۔

اس پس منظر میں یہ زیادہ حیرت کی بات نہیں تھی کہ دونوں شہروں میں انفیکشن کی شدت قریب یکساں تھی۔ ممبئی بہت زیادہ آبادی والا ہے ۔ یہاں یہ بات اچھی طرح سے یاد رکھی جائے گی کہ کچھ سال قبل سوائن فلو کے پھیلنے کے دوران قریب قریب اسی طرح کا منظر نامہ سامنے آیا تھا۔ پھر ، چونکہ ٹھنڈے آب و ہوا میں فلو وائرس بہتر طور پر زندہ رہتا ہے، لہذا پونے کو ممبئی سے زیادہ نقصان ہوا۔

ادھو ٹھاکرے کی سربراہی میں حکومت نے کورونا کے وبا کو روکنے کے لئے کچھ ابتدائی اقدامات کیے ہیں۔ مہاراشٹر، لوگوں کی نقل و حرکت اور عوامی سرگرمیوں پر پابندی لگانے والی پہلی ریاستوں میں شامل تھا۔

حکومت نے عوامی مقامات پر بھیڑ کم کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مدت کے لئے گروسری اور دیگر دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔ لہذا ٹھاکرے نے ان دکانوں کو 24 گھنٹے کھلا رہنے کی اجازت دینے کا غیر معمولی فیصلہ لیا۔ لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے برعکس اس نے لوگوں کو دن کے تمام اوقات میں زیادہ سے زیادہ باہر آنے کا بہانہ فراہم کیا۔

ٹیسٹ کروانا بھی اسی طرح کا مسئلہ تھا۔ 14 اپریل تک مہاراشٹر میں کُل 46588 ٹیسٹوں میں سے تقریبا 24279 صرف ممبئی میں ہوئے ہیں۔ 2،200 سے زائد افراد کو کورونا مثبت پایا گیا تھا۔ جن میں سے 10 فیصد صحت یاب ہونے کے بعد واپس چلے گئے ہیں جبکہ 32 کی حالت تشویشناک ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ممبئی اور پونے کے علاقوں میں مزید وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔ اب کچھ علاقوں میں حکومت نے گھر گھر سروے شروع کردیا ہے۔

ریاست میں 60 فیصد اموات ممبئی میں ہوئی ہے۔ یہان ایک علیحدہ نو ممبر کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹیاں مختلف حالات میں علاج کے مختلف پروٹوکول اور مریضوں کے انتظام کا کا سروے کریں گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details