چیف جسٹس دیپانکردتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل دو رکنی بینچ سماجی خادم ارمین وانڈریولا کی جانب سے مفاد عامہ میں دائر شدہ عرضداشت کی سماعت کررہی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت انتظامیہ کو ہدایت جاری کریں کہ وہ عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کے خلاف تشکیل شدہ قانون پر سختی سے عمل کریں اور اور اس لعنت کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔
عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ موجودہ قانون کے مطابق حکام کو یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کو روکنے لیے بھاری جرمانے وصول کرنے جیسے اقدامات کریں لیکن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے محض 200 روپیہ جرمانہ وصول کیا جارہا ہے۔
اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ، حکام صرف برائے نام جرمانے کیوں وصول کررہے ہیں؟ جبکہ ممبئ پولیس ایکٹ انہیں پانچ ہزار روپے تک جرمانہ وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پھر وہ صرف 200 کیوں وصول کررہے ہیں؟ نیز آج کے دنوں میں 200روپیہ کی کیا قیمت ہے ؟ "
عدالت نے تجویز پیش کی کہ لوگوں کو حساس بنانے کے لئے حکام کو بڑے پیمانے پر مہم چلانی ہوگی۔ جب بی ایم سی نے عدالت کو ان کی جانب سے عوامی مقامات پر تھوکنے والوں سے جرمانہ وصول کرنے والی مہم سے مطلع کیا تو عدالت نے نوٹ کیا کہ شہر کے کئ ایک وار ڑ اورحلقوں میں کاروائ ٹھیک ڈھنگ سے نہیں کی جارہی ہے ۔
دراصل یہ سرکاری خزانے میں آنے والی آمدنی کا نقصان ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ جرمانے کی وصولی منظم طریقے سے نہیں کررہے ہیں۔ تھوکنے کی عادت ختم ہوجانی ہے جسٹس کلکرنی نے کہا۔
وانڈریوالا کی درخواست میں مدعئ عالیان کو اپنے ہی افسران اور کارکنوں کو حساس بنانے کے لئے فعال اور موثر اقدامات کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ خود بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں ۔ عدالت کو مزید بتلایا گیا کہ اس ضمن میں ایک قانون موجود ہے ، جس میں ریاستی حکومت کی طرف سے ضوابط اور ہدایات بھی تشکیل دی گئ ہیں ، لیکن ان پر عمل درآمد اور نفاذ نہیں ہو رہا ہے۔
عدالت کو مزید بتلایا گیا کہ یہ تنگ آلود عادت (تھوکنے کی) بعض اوقات ایک خطرہ ہے ، خاص طور پر وبائی امراض کے ایام میں ، جب پوری ریاست نیز خصوصی طور پر ممبئی کو ایک سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عدالت نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ سات دنوں کے اندر اس تعلق سے لائحہ عمل ترتیب دے کر عدالت کو مطلع کریں