ممبئی: ممبئی سمیت مہاراشٹر میں امن وامان کونقصان پہنچانے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے ،کیونکہ گزشتہ 2مہینوں میں 9شہروں میں فسادات ہوئے ہیں اور کئی شہروں میں کشیدگی پائی جاتی ہے،اس موقع پر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پولیس بروقت کارروائی کرے اور اس غلط فہمی کا ازالہ کیا جائے کہ پولیس فورس سستی روی کا رویہ اپنائے ہوئے تاکہ حکمراں جماعت اس کا سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے. مذکورہ مطالبہ مہاراشٹرکانگریس کمیٹی صدرنانا پٹولے، کارگزارصدرعارف نسیم خان اور سابق وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کی قیادت میں وفدنے ڈی ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سنجے سکسینہ سے ملاقات کے دوران کیا ہے ۔اس وفد میں پارغترجمان نظام الدین راعین اور مناف حکیم بھی شامل رہے۔
اس موقع پر ڈی جی پی کو مطلع کیا گیا کہ پچھلے دو مہینے میں اورنگ آباد ،پربھنی ،جالنہ،اکولہ ،احمدنگر وغیرہ میں فسادات برپا کئے گئے ہیں اور حال میں ناسک کو دنگے کی آگ میں جھونکنے کی سازش کی گئی۔عام۔طورپر شکایت ہے کہ پولیس بروقت نہیں پہنچتی ہے اور اس کی سست روی کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں اور تشدد کے بعد پولیس بے قصوروں کی گرفتاری کرتی ہے حالانکہ مذکورہ اپنے دفاع میں رہتے ہیں اور امن کے لیے کوشاں پائے جاتے ہیں ،انہیں ہی گرفتار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ڈی جی پی سے کہاکہ ریاست مہاراشٹرملک بھر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے جانا جاتا ہے ،لیکن یہاں منصوبہ بند طریقہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی سازش رچی جارہی ہے جوکہ تشویش ناک امر ہے۔ کانگریس صدر ناناپٹولے نے الزام لگایا کہ پولیس امن وامان کا ماحول بنانے میں ناکام نظرآرہی ہے۔ وہ حکمراں جماعت کے دباؤ میں تو کام نہیں کررہی ہے۔ناناپٹولے نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ریاست سے خواتین اور لڑکیوں کی گمشدگی کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔حالانکہ ممبئی اور مہاراشٹر پولیس کے کام کے بارے میں ستائش کی جاتی تھی ،لیکن اس کی وجہ سے اس کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچا رہا ہے۔نانا پٹولے نے واضح طور پر کہاکہ سپریم کورٹ کے جج جوزف نے پولیس کو ہدایت دی تھی وہ ایسے عناصر کے خلاف بذات خود معاملہ درج کرے لیکن اگر پولیس نے اس جانب توجہ نہیں دی تو توہین عدالت کا معاملہ اٹھاتے ہوئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے گا۔