شیو سینا کے ترجمان اخبار سامنا نے دہلی کے تشدد پر مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ سنگھو بارڈر پر کسانگزشتہ 60 دنوں سے مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جبکہ کسان رہنما یہ کہہ رہے تھے کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ پُر امن طریقے سے منعقد کریں گے لیکن پولیس کے ذریعہ لگائے گئے محاصرے کی وجہ سے مشتعل کسان رکاوٹیں توڑ کر ٹریکٹر کے ساتھ دہلی میں داخل ہوئے اور سیدھے لال قلعے تک پہنچ گئے۔ یوم جمہوریہ کی پریڈ صبح دہلی کے راج پتھ پر ہوئی اور دوپہر کے وقت کسانوں کی پریڈ سے پورا ملک لرز اٹھا جبکہ ترنگے کی توہین نہیں کی گئی تھی۔
سامنا نے مزید لکھا ہے کہ لال قلعہ پر ترنگا لہرا رہا ہے۔ بی جے پی کے حمایت یافتہ گودی میڈیا نے شور مچانا شروع کیا کہ مشتعل کسانوں نے ترنگا کی توہین کی ہے لیکن اس کے جھوٹ کا پردہ فاش ہو گیا۔ تاریخی لال قلعہ پر مشتعل افراد کی رہنمائی کرنے والا سدھو نام کا شخص کا بی جے پی سے گہرا رشتہ نکل آیا ہے۔ جبکہ کسی نے بھی ترنگے کو ہاتھ نہیں لگایا۔
انہوں نے کہا کہ لال قلعہ کے دوسرے گنبد پر ایک پیلے رنگ کا مذہبی جھنڈا لہرایا گیا، کوئی بھی میڈیا اس سچ کو دکھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔