الیکشن کمیشن نے اس کے خلاف شکایات کی تحقیقات سی بی ڈی ٹی (سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیشن) کو پیش کردی ہیں۔ مہاراشٹر کی حکمران جماعت شیوسینا اور اس کی حلیف جماعت این سی پی کے ان رہنماؤں کے انتخابی حلف ناموں میں تضاد ہونے کے الزامات ہیں۔ ان تینوں رہنماؤں کو اپنے اثاثوں اور ذمہ داریوں کے بارے میں غلط یا نامکمل معلومات دینے کی وجہ سے جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سپریا سولے، ادھو اور آدتیہ ٹھاکرے کے علاوہ گجرات کے ایم ایل اے ناتھا بھائی اے پٹیل کے خلاف بھی انتخابی پینل کے انتظامی جائزہ کی بنیاد پر شکایات کو تفتیش کے لیے بھیجا گیا ہے۔
جبکہ شیوسینا کے لیڈر اور انتخابی معاملات کو دیکھنے والے لیڈر جنہوں نےادھو اور آدتیہ ٹھاکرے کے حلفیہ بیانات الیکشن کمشنر کے پاس جمع کروائےتھے، اسے اپوزیشن کی جانب سے معمول کی حرکت قرار دیا۔
معلوم ہو کہ شکایت کرنے والوں نے اپنے دعوے کی حمایت میں کچھ مواد نقل کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان رہنماؤں کے حلف ناموں میں لکھی گئی تفصیلات درست نہیں ہیں۔