اردو

urdu

ETV Bharat / state

مالیگاؤں بم دھماکہ کیس: این آئی اے گواہوں کے نام بند لفافے میں پیش کرے - ممبئی ہائی کورٹ

ممبئی ہائی کورٹ نے این آئی اے کو حکم دیا ہے کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کے گواہوں کے نام ایک ہفتے میں بند لفافے میں پیش کرے۔

مالیگاؤں بم دھماکہ

By

Published : Jul 15, 2019, 8:54 PM IST

سنہ 2008 مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں آج ممبئی ہائیکورٹ نے آج قومی تفتیشی ایجنسی کو حکم دیا کہ وہ اگلے پیر تک ان تمام گواہوں کے نام بند لفافے میں عدالت میں پیش کرے جنہیں وہ ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیے طلب کرنے والے ہیں۔

ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس اے ایم بدر نے ملزمین کرنل شریکانت پروہت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر شنوائی کے دوران کہا کہ اگلے پیر تک خصوصی این آئی اے عدالت ایسے کسی بھی گواہ کی گواہی کا اندراج نہ کرے جس کا نام پہلے سے ملزمین کو پتہ نہیں ہے۔

ہائی کورٹ نے قومی تفتیشی ایجنسی کو حکم دیا کہ وہ اگلے پیر تک عدالت میں بند لفافے میں ان تمام 186 گواہوں کی تفصیلات مہیا کرائے جن کی گواہی متوقع ہے۔

واضح رہے کہ مکوکا قانون کی رو سے تفتیشی ایجنسی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے سرکاری گواہوں کے ناموں کو مخفی رکھ سکتی جن کی گواہی اہمیت کی حامل ہے اور جن سے ملزمین رابطہ قائم کرسکتے ہیں، اب جبکہ بھگوا ملزمین پر سے مکوکا قانون ہٹ چکا ہے انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔

اسی درمیان بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے وکیل شاہد ندیم نے بتایا کہ آج خصوصی این آئی اے عدالت میں مالیگاؤں کے ساکن پنچ گواہ شکیل خلیفہ حاضر ہوئے تھے اور ان کی گواہی شروع ہونے ہی جارہی تھی کہ دفاعی وکیل پرشانت مگو اور ملزم کرنل پروہیت نے عدالت کو بتایا کہ تھوڑی دیر قبل ہائی کورٹ نے فیصلہ صادر کیا ہیکہ اگلے پیر تک ایسے گواہوں کی گواہی نہیں ہوگی جن کے نام چار ج شیٹ میں مخفی ہیں اور پنچ گواہ کا نام بھی اسی فہرست میں تھا لہذا اس کی مزید گواہی کے تعلق سے عدالت فیصلہ صادر کرے۔

ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ خصوصی جج ونود پڈالکر نے نے دفاعی وکلاء اور این آئی اے کے وکیل کو بتایا پنچ سرکاری گواہ کی گواہی کو روکنا نہیں چاہیے کیونکہ اس کا نام اب ظاہر ہوچکا ہے جس کے بعد دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ عدالت چاہے تو گواہی جاری رکھ سکتی ہے لیکن وہ اپنی جانب سے عدالت کو اس تعلق سے کوئی بیان نہیں دیں گے جس کے بعد عدالت نے اپنی سماعت ملتوی کردی۔

این آئی اے کے چیف تفتیشی افسر دوبے نے خصوصی عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کاحتمی فیصلہ آنے تک ان کی کوشش ہوگی کہ وہ عدالت میں ایسے گواہوں کو پیش کرے جن کے نام پہلے سے ظاہرہوچکے ہیں اور جن پر ملزمین کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details