اردو

urdu

ETV Bharat / state

Black And Yellow Taxi Future ممبئی میں آج سے کالی پہلی پدمنی ٹیکسی کا وجود ختم - پیلی ٹیکسی کے مستقبل کو لے کر قیاس آرائیاں

بات جب ممبئی شہر کی آتی ہے تو ہماری آنکھوں کے سامنے تاج ہوٹل، چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمینس، گیٹ وے آف انڈیا یا میرین ڈرائیو کے ساتھ ساتھ کالی پیلو ٹیکسی ضرور نظر آتی ہے ۔۔60 برس تک اپنا طویل سفر مکمل کرنے والی یہ ٹیکسی اب ممبئی میں نہیں دکھائی دیگی

ممبئی میں آج سے کالی پہلی پدمنی ٹیکسی کا وجود ختم
ممبئی میں آج سے کالی پہلی پدمنی ٹیکسی کا وجود ختم

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 30, 2023, 8:15 PM IST

ممبئی میں آج سے کالی پہلی پدمنی ٹیکسی کا وجود ختم

ممبئی:ممبئی میں کالی پیلی ٹیکسی کے مستقبل کو لے کر قیاس آرائیاں تیز ہوگئیں ہیں۔کالی پیلی ٹیکسی چلانے والے افراد ان دنوں مایوس نظر آ رہے ہیں۔اپنی ٹیکسی کے ساتھ مایوسی کے ساتھ نظر آنے والے یہ عبدالکریم ہیں ۔لیکن اب یہ اپنی اس ٹیکسی کے ساتھ آپکو ممبئی میں اس طرح سے دکھائی دینگے یہ گزشتہ دنوں کی بات ہو جائے گی۔۔کیونکہ حکومت نے اب ایسی ٹیکسی ۔جسے کالی پیلی اور پریمیئر پدمنی کے نام سے اپنی شناخت قائم کرنے والی اس ٹیکسی کا وجود ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا ہے۔

عبدالکریم کہتے ہیں کہ سن 2003 میں انہوں نے اس ٹیکسی کا رجسٹریشن کرایا تھا۔آج بھی یہ بہتر حالت میں ہے کئی فلمی ہستیاں اور کئی ہائی پروفائل ہستیوں نے اُن کے ساتھ اس ٹیکسی ممبئی کا سفر کیا ۔کریم کہتے ہیں ہیں کہ حکومت نے بھلے ہی اس پر اب پابندی عائد کر دی ہو لیکن اسے نایاب اور قدیم ممبئی کی شناخت کے طور پر محفوظ رکھنا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو یہ پتہ چل سکے کیونکہ اب یہ صرف پرانی فلموں میں ہی دکھائی دیتی ہیں۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق پدمنی کار کی آخری رجسٹریشن 29 اکتوبر 2003 کو ہوئی تھی۔ ممبئی میں ٹیکسیوں کے لیے عمر کی حد 20 برس مقرر کی گئی ہے۔ اس کے مطابق اس ہفتہ کو ممبئی میں ان ٹیکسیوں کی زندگی ختم ہو گئی ہے۔ اب آج سے آپ کو ممبئی کی سڑکوں پر کالی اور پیلی ٹیکسیاں نظر نہیں آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:Sharad Pawar on Modi وزیراعظم کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، اس کا وقار برقرار رکھنا چاہئے: شردپوار

اطالوی برانڈ کی کار ہندوستان میں پریمیئر آٹوموبائل لمیٹڈ نے تیار کی تھی۔ اسے ملکہ پدمنی کے نام پر پریمیئر پدمنی رکھ دیا گیا۔ کمپنی نے سن 2001 میں اس کی تیاری بند کر دی تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details