ممبئی : یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ دیسکرمنیشن ممبئی چیپٹر نے منی پور میں گزشتہ ہفتے ہوئے تشدد کی مذمت کرنے اور میڈیا اور عام لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے اصل صورتحال کو سامنے لانے کی غرض سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس پریس کانفرنس میں کئی مطالبات کیے گئے جن میں مندرجہ ذیل ہیں۔ تشدد کو روکیں اور مجرموں کو سزا دیں۔اگرچہ صورتحال قابو میں نظر آتی ہے، لیکن بڑے تشدد سے پہلے یہ ایک عارضی مرحلہ ہو سکتا ہے۔ دیرپا امن اور ہم آہنگی کے لیے انصاف شرط ہے۔ انصاف کے بغیر پائیدار امن ایک خواب ہے اس لیے انسانیت کے خلاف ان جرائم کے ذمہ داروں کی گرفتاری، قانونی چارہ جوئی اور مثالی سزا کی ضرورت ہے چاہے ان کی سیاسی وابستگی کیسی بھی ہو جوڈیشل کمیشن کے ذریعے اور قانون کے مطابق کی جائے، خاطیوں کو سزا ملنی ہی چاہیے۔ منی پور میں عیسائی برادری کے خلاف مظالم کی مذمت کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں کسی بھی شہری کے خلاف اس طرح کے تشدد کا اعادہ نہ ہو۔ جب تک اور جہاں تک معاشرے کے تمام انصاف پسند لوگ ان انتہا پسند (فاشسٹ) رجحانات کی مخالفت کے لیے آگے نہیں آئیں گے، تب تک پرامن معاشرہ کبھی وجود میں نہیں آسکتا۔
عبادت گاہوں پر حملہ بھارت کے آئین میں درج مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کی آزادی پر حملہ ہے۔ اس لیے ہم حملہ آوروں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ گرجا گھروں کو سرکاری خزانے سے اس کی تعمیر نو کے لیے مناسب معاوضہ بھی دیا جائے کیونکہ انتظامیہ ان کی حفاظت کی پابند تھی۔اس تشدد میں ہلاک ہونے والوں کو 50 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 15 لاکھ روپے کا معاوضہ ملنا چاہیے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں نفرت اور عدم برداشت عروج پر ہے۔ یہ رجحانات فرقہ وارانہ تشدد کا باعث بنتے ہیں اور بالآخر معاشرے کے کمزور طبقات کی نسلی صفائی کا باعث بنتے ہیں۔ منی پور میں ہونے والا تشدد اس رجحان کی ایک روشن مثال تھی اور اس کی مذمت اور احتجاج کسی غیر یقینی انداز میں ہونا چاہیے۔ نفرت انگیز جرائم اور نفرت انگیز تقاریر سے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق سختی سے نمٹا جائے۔ شدد کو روکنے میں انتظامیہ اور حکومتی مشینری کی ناکامی ہمیشہ زبانی رہی ہے، اس لیے مذکورہ کمیشن کو اس کے مطابق ذمہ داری کا تعین کرنا چاہیے۔ جب تک افسران کو ان کی ناکامی پر کیفرکردار تک نہیں لایا جاتا، مستقبل میں تشدد کے ایسے واقعات سے بچا نہیں جاسکتا، اس لیے یہ ایک انتہائی ضروری اقدام ہے۔
فادر فریزر مسکرینہاس، مولانا محمود دریابادی اور نرنجن ٹکلے 11 مئی 2023 کو مراٹھی جرنلسٹ ایسوسی ایشن ممبئی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ جسٹس ابھے تھپسے (ریٹائرڈ جج) کانفرنس کی صدارت میں کانفرنس طے پائی تھی لیکن اُن کی مصروفیت کے سبب عرفان انجینئر نے صدارتی کلمات پیش کیے۔عرفان انجینٸر نے کہا کہ منی پور تشدد فرقہ وارانہ تھا جو ریاستی حکومت کی سرپرستی میں ہوا۔مین سٹریم میڈیا اور حکومت مہلوکین، متاثرین کی تعداد کو چھپا کر پیش کرنا چاہتی ہے۔ اڑیسہ کے کندھمل کی بات ہو، گجرات کے گودھرا کی اور اب منی پور تمام جگہوں پر بی جے پی حکومت ہی اقتدار میں رہی ہے اُن کی حکومت کے دوران ہی اقلیتوں کا قتلِ عام ہوا ہے۔وشواس اٹگی نے کہا کہ یہ آر ایس ایس کا پرانا فارمولہ ہے کہ اقلیت کو خوفزدہ کرو اور اکثریت کا ووٹ حاصل کرکے حکومت پر قبضہ برقرار رکھو۔مولانا دریابادی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ منی پور تشدد پر وزیر داخلہ و وزیر اعظم کی خاموشی افسوسناک ہے ہم اس بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اگر حکومت ہوش میں نہیں آتی تو عوام کو ہوش میں آکر یہ سوچنا چاہٸے کہ ایسی حکومت کا کیا کرنا ہے۔
نرنجن ٹاکلے نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ونواسی کلیان آشرم منی پور تشدد کی ذمہ دار ہے ۔ وزیر اعظم کے پاس میری کوم کی اپیل پر جواب دینے کی فرصت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس یعنی منی پور میں ہوا اگر ہم اس کیخلاف کھڑے نہیں ہوٸے تو تشدد ہمارے گھروں تک پہنچ جاٸے گا ۔ اس لٸے تشدد اور نفرت کیخلاف پوری شدت کے ساتھ آواز اٹھاٸیں تاکہ آنے والی نسلوں کو فسادات اور تشدد سے پاک بھارت دے سکیں۔فرید شیخ (ممبئی امن کمیٹی) نے کہا کہ یہ تشدد ریاست کے اشاروں پر ہوا اور چرچوں کو آسانی سے نذر آتش کردیا گیا۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشدد کو روکے نیز تشدد میں جو لوگ بے گھر ہوٸے ہیں ان کی فوری باز آبادکاری ہو کیونکہ انہیں جن کیمپوں میں رکھا گیا ہے وہ جگہ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں ہے وہاں لوگوں کو ٹھونس کر رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر سلیم خان(معاون امیرِ حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹرا) کے مطابق فسادات بی جےپی کیلٸے کوٸی بری بات نہیں ہے ۔ اسی لٸے انہوں کہا کہ کرناٹک میں کانگریس آگٸی تو فسادات ہوں گے اور اسی درمیان منی پور میں فسادات شروع ہوگٸے ۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے گھر اور عبادت گاہیں محفوظ رہیں تو موجودہ حکومت کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ شاکر شیخ (کو کنوینر یونائٹڈ اگینسٹ انجسٹس اینڈ ڈسکرمنشن) نے رسمِ شکریہ ادا کیے اور نظامت کے فرائض ڈولفی ڈیسوزا نے انجام دیے۔
یہ بھی پڑھیں : Violent clashes In Akola اکولہ میں دو گروپوں کے درمیان تصادم، دفعہ 144 نافذ