جمال صدیقی نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے معاملے Tipu Sultan Row میں مہا وکاس آگھاڈی جان بوجھ کر لوگوں کو آپس میں الجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اُنہوں نے سوال کیا کہ کیا مہاراشٹرا میں کوئی مسلم عظیم شخصیت نہیں ہے جو کرناٹک سے ٹیپو سلطان Tipu Sultan کو یہاں لایا جارہا ہے۔ حکومت جان بوجھ کر ایسے معاملات کو سامنے لا رہی ہے تاکہ ترقیاتی کاموں کو دبایا جاسکے اور اسکی پشت پناہی میں عوام حکومت سے ترقیاتی کاموں کو لیکر سوال نہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں کئی اہم مقامات خالی ہیں، حکومت نے ان جگہوں پر اب تک کوئی تقرری نہیں کی جب کہ یہ مقام اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن، مولانا آزاد کارپوریشن، اردو اکیڈمی یہ ساری جگہیں حکومت کے زیر اہتمام ہیں لیکِن ان جگہوں پر آج بھی کئی عہدے خالی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وقف کی ملکیت پر جس طرح سے غیر قانونی قبضے اور وقف مافیاؤں کا بول بالا ہے اس اور ہم سینٹرل وقف کونسل کے ذریعہ اُن ملکیت کو آزاد کرائیں گے تاکہ اس سے اقلیتوں کی مالی حالت بہتر ہو۔ ہم نے دوسری ریاستوں میں اس پر عمل کیا ہے لیکِن مہاراشٹرا میں مہا وکاس اگھاڈی حکومت ہونے کے سبب یہاں ابتک یہ ممکن نہیں ہو سکا۔