یکم اپریل تا 15 جون تک گزشتہ ڈھائی مہینوں تقریباً 561 افراد کی موت ہوئی ہے۔ شہر میں بڑھتی اموات کے سبب قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے لگی ہے۔ جبکہ ہندو سمشان بھومی میں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔
شہر کے قبرستانوں میں ہونے والی بے تحاشہ تدفین کی وجہ سے شہر کے بہت سے قبرستانوں میں اب جگہ باقی نہیں ہے ٹرسٹیز کی جانب سے قبرستان کے ہاوس فل ہونے کا بورڈ لگا دیا گیا ہے اور فی الحال تدفین کے سلسلے کو کچھ دنوں کے لیے روک دیا گیا ہے۔
بھیونڈی شہر کے قبرستانوں میں قبر کی کھدائی کرنے والے مزدور بھی نہیں مل رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل قبرستان میں قبر کی کھدائی کرنے والے مزدوروں کو یومیہ ایک یا دو قبریں کھودنی پڑتی تھیں۔ لیکن ان دنوں انہیں 15 سے 20 قبریں کھودنی پڑرہی ہیں۔
روزانہ زیادہ قبر کھودنے کی وجہ سے بہت سے مزدور بیمار پڑ رہے ہیں۔ جبکہ کچھ مزدور کورونا وباء انفیکشن کے خوف سے قبر کی کھدائی کا کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے لاشوں کی تدفین کے لیے قبرستان میں جگہ اور قبر کھودنے کے لئے مزدوروں کو اب تلاش کرنا ایک اہم مسئلہ بن ہوگیا ہے۔
بھیونڈی میونسپل کارپوریشن برتھ اینڈ ڈیتھ ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس وباء اور لاک ڈاؤن کے دوران گزشتہ ڈھائی مہینوں میں 561 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ 30 جون تک یہ اعدادوشمار چھ سو تجاوز کرچکی ہے جس میں شہر کے سبھی مذاہب کے لوگوں کی موت کے اعدادوشمار شامل ہیں جو کورونا انفیکشن کے علاوہ دیگر بیماریوں کی وجہ سے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
یکم اپریل سنہ 2020 ماہ میں کورونا اور دوسری بیماریوں 188 افراد کی موت ہوئی ہے۔ جس میں 108 مرد اور 80 خواتین شامل ہیں. مئی 2020 میں 168 افراد ہلاک ہوئے ہیں 98 مرد اور 70 خواتین شامل ہیں۔ شہر میں کورونا سے اور دیگر بیماری سے ہونے والی اموات کی وجہ سے 15 جون تک یہ تعداد بڑھ کر 205 ہوگئی 71 مرد اور 134 خواتین ہیں جون ماہ کے 15 دنوں میں 65 فیصد سے زیادہ خواتین کی موت ہوئی ہے۔ اپریل سے جون تک ہونے والی اموات مجموعی طور پر یہ تعداد چھ سو تجاوز کرچکی ہے فلحال 16 جون سے 30 جون تک تفصیلات فراہم ناکام ثابت ہورہی ہے۔