کورونا کے بہانے میونسپل افسران اپنی من مانی کرتے ہوئے کارپوریشن کے خرانے سے پیسہ پانی کی طرح بہا رہے ہیں۔ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ بازار میں تین روپے میں فروخت ہونے والے ہینڈ گلوز کو 79 روپے اور دس روپے کے کاٹن ماسک کو 46 روپے سے خرید کر تقریباً ایک کروڑ 99 لاکھ روپے بل ادا کیا گیا ہے۔ یہ ماسک اور ہینڈ گلوز کب اور کہاں استعمال ہوئے اس بات کی کسی کو کوئی جانکاری نہیں ہے۔
کارپوریشن انتظامیہ نے لاکھوں روپے کے این 95 ماسک کو لیکر کہا کہ وہ صرف ڈاکٹرز کے لیے خریدا گیا ہے۔ جبکہ صفائی کامگار یونین نے الزام عائد کیا کہ کورونا وبا کے دوران صفائی ملازمین جان کی بازی لگا کر کام کررہے تھے تب بھی کارپوریشن نے ماسک ہینڈ گلوز اور فیس شیلڈ انہیں فراہم نہیں کیا۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے مقامی شہریوں اور تنظیموں کے ذریعہ عطیہ کیا گیا تقریباً 50 ہزار ماسک کیا ہوا اس کو لیکر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ شہریوں نے مبینہ طور پر ہیلتھ محکمہ پر الزام عائد کیا کہ کارپوریشن کو عطیہ ہونے والے ماسک اور دوسرے ساز و سامان کو فروخت کر بازار کی قمیت سے مہنگے داموں پر ماسک اور دوسرے سامان خریدے گئے ہیں۔
کورونا وبا کے دوران میونسپل کارپوریشن کے محکمہ صحت نے اس وبائی وائرس سے بچاؤ کے لیے بڑے پیمانے پر ماسک، ہینڈ گلوز، این 95 ماسک، فیس شیلڈ منگوایا تھا، مگر میونسپل انتظامیہ نے بل ادائیگی کرنے کے وقت کہیں کاٹن ماسک تو کہیں کلاتھ ماسک اور تھری لیئر اور تھری پلائی ماسک کا ذکر کرکے بل ادا کیا ہے۔