سابق کانگریس اپوزیشن رہنما اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئے رادھا کرشن ویکھے پاٹل نے مہاراشٹر کے کانگریس سربراہ اور کابینی وزیر بالا صاحب تھورات پر الزام عائد کیا ہے کہ 'انتخابات سے قبل جب سینا اور بی جے پی میں کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے اراکین اسمبلی کی میگھا بھرتی جاری تھی اس وقت بالا صاحب تھورات شیوسینا میں شمولیت کے خواہاں تھے۔'
اس الزام سے سیاسی گلیاروں میں اس موضوع کو لے کر چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔
بی جے پی رہنما کے اس الزام کو بے بنیاد بتاتے ہوئے وزیر محصول بالا صاحب تھورات نے رادھے کرشن ویکھے پاٹل کی باتوں کو اہمیت نہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ ہمیشہ کانگریس کے نظریات سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رہے ہیں اور اس معاملے میں انہوں نے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ جب کہ ویکھے پاٹل گزشتہ ساڑھے چار سال تک کانگریس کے حزبِ اختلاف رہنما کے عہدے پر رہتے ہوئے جو پارٹی مخالف کام کرتے رہے ہیں، اس سے پورا مہاراشٹر واقف ہے۔'
بالا صاحب تھورات نے کہا کہ 'ویکھے پاٹل کو پارٹی تبدیل کرنے کی ضمن میں پورا مہاراشٹر پہچانتا ہے۔ ان کے بیانات کو میں ہی کیا، کوئی بھی اہمیت نہیں دیتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم کانگریس کی آزمائش کے دور میں بھی کانگریس کے ہی ساتھ وابستہ رہے اور کانگریس کے ساتھ مستقل وفاداری نبھائی اور پارٹی چھوڑنے کا خیال تک کبھی ہمارے دل میں نہیں آیا۔ مشکلات کے دور میں بھی کام کیا، لیکن ویکھے پاٹل کو پارٹی نے حزبِ اختلاف کے رہنما سمیت کئی عہدے دیے۔ انہوں نے کس طرح پارٹی کو مضبوط کیا اور کس طرح پارٹی مخالف کام کیا؟ یہ عوام نے بہت اچھی طرح دیکھا ہے۔ اس لئے اب وہ کیا بول رہے ہیں؟ اس کی ذرابھی اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب وہ جہاں گیے ہیں وہاں بھی انہوں نے اپنے دشمن پیدا کرلیے ہیں جو ان کا پرانہ طریقہ کار ہے۔ اب بی جے پی کے پاس اقتدار نہیں ہے تو وہ کچھ بھی بول رہے ہیں۔'
تھورات نے مزید کہا کہ 'کئی دور آئے جن میں مخالف بھی رہے اور موافق بھی، لیکن کانگریس کا نظریہ ہمیشہ اپنی جگہ قائم رہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کانگریس کا نظریہ ملک کی تعمیر وترقی کا ہے۔ اب ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت ہے جو کسانوں اورعام لوگوں کی تعمیر وترقی کے لیے کام کررہی ہے۔ کسانوں کی قرض معافی کے معاملے میں کسی بھی شرط کے بغیر دو لاکھ روپیے تک کا قرض معافی ملنے والی ہے۔ جبکہ تسلسل کے ساتھ قرض کی ادائیگی کرنے والے اوردو لاکھ روپئے سے زائد مقروض کسانوں کو راحت دینے کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی ریاست میں ضلع پریشدوں کے لیے کام کرے گی اس لئے میں یہ بات یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ احمد نگر ضلع پریشد میں مہا وکاس اگھاڑی کا ہی صدر ہوگا۔'