آن لائن پیمنٹ کے سبب کھولے پیسوں کی قلت، دکاندار پریشان اورنگ آباد:ڈیجیٹل لین دین ہماری روز مرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے ۔ہر جگہ لوگ آن لائن پیمنٹ ہی کر رہے ہیں۔لیکن بازاروں میں چلر کی اچانک آئی کمی سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان دنوں ہوٹلز مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے انہیں کھلے پیسے خریدنے پڑتے تھے۔ اس کے لئے انہیں دس روپے کمیشن دینا پڑتا تھا لیکن آن لائن پیمنٹ کی وجہ سے آج بہت آسانی ہو گئی ہے لیکن دوسری طرف ایسے دکاندار بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ آن لائن پیمنٹ کی وجہ سے انہیں بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بینک میں آن لائن پیسے جمع کرتا ہے تو بینک جاکر پیسے نکالنا پڑتا ہے کیونکہ بڑے کاروباریوں کو نقد پیسے دینا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بینک کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں لیکن مارکیٹ میں کچھ ایسے بھی دکاندار ہے جو ابھی بھی ڈیجیٹل پیسوں کا لین دین نہیں کرتے ہیں۔ انہیں پیسے دینا مشکل ہو جاتا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ آن لائن پیمنٹ کی وجہ سے کھلے پیسے کافی جمع ہو رہے ہیں کیونکہ کھلے پیسے لوگ نہیں لے رہا ہے۔ ساتھ ہی آن لائن پے پیمنٹ کی وجہ سے دھوکہ دہی بھی ہو رہی ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ گرہاک کی ادائیگی کے بعد بھی کئی گھنٹوں کے بعد اکاؤنٹ میں پیسے آتے ہیں یہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ گاہک چلا جاتا ہے روپے ہی اکاؤنٹ میں نہیں آتی جس کی وجہ سے نقصان ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Gutka Seized in Aurangabad: اورنگ آباد میں بڑے پیمانے پر ممنوعہ گٹکا ضبط
وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کراڈ نے کہاکہ انہیں شکایت ملی تھی کہ بینک میں بہت زیادہ کھولے پیسے ہیں اور بینک والے عام لوگوں سے کھلے پیسے نہیں لے رہے ہیں۔ اس پر آر بی آئی کے افسران سے بات چیت ہوئی ہے۔جلد ہی یہ معاملہ سلجھ جائے گا۔ ساتھ ہی وزیر خزانہ نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ آج لوگ ڈیجیٹل لین دین کر رہے ہیں۔