اردو

urdu

ETV Bharat / state

پاکستانی لڑکی کے عاشق ذیشان سے اے ٹی ایس کرے گی پوچھ گچھ - ذیشان الدین صدیقی

پاکستانی لڑکی سے ملنے کی خاطر سرحد پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بارڈر سیکوریٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے ہاتھوں پکڑے جانے والے ذیشان الدین صدیقی سے پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مہاراشٹر آے ٹی ایس بھی اس سے پوچھ گچھ کرے گی۔ دریں اثناء ذیشان الدین صدیقی کے والد نے ذیشان کے ملنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم مایوس اور نااُمید ہوگئے تھے۔

ATS will interrogate Zeeshan, the lover of a Pakistani girl
پاکستانی لڑکی کے عاشق ذیشان سے اے ٹی ایس کرے گی پوچھ گچھ

By

Published : Jul 19, 2020, 8:05 PM IST

ذیشان الدین کے والد قاری و حافظ سیلم الدین صدیقی نے، جو علاقے مراٹھواڑہ کے عثمان آباد کے محلے خواجہ نگر کی مدینہ مسجد میں گزشتہ 25 برسوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، یو این آئی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'اللہ کا احسان ہے کہ ہمارا بچہ زندہ ہے۔ چاہے پولیس کی حراست میں ہی کیوں نہ ہو۔ ہم نااُمید ہو گئے تھے کہ وہ ملے گا بھی یا نہیں، مگر ڈوبنے سے پہلے ہی اسے بچا لیا گیا'۔

اس موقع پر انھوں نے بطور خاص ضلع پولیس ایس پی، مقامی سٹی پولیس اسٹیشن کے انسپیکٹر، میونسپل کاونسلرس و دیگر ذمہ داروں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "میں ان کی کوششوں کو سلام کرتا ہوں۔اور تہہ دل سے ان کا مشکور ہوں۔ ان کی محنت کی بدولت ہی ہمارا بچہ ہاتھ لگا ہے۔"

11 جولائی کی صبح عثمان آباد میں اپنے گھر سے غائب ہونے اور 17 جولائی کو کھاوڑ ا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے نزدیک بارڈر سیکوریٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے حافظ سیلم الدین صدیقی نے کہا کہ وہ 11 تاریخ کی صبح ناشتہ کرنے کے بعد موبائل کا چارجر لانے کے لیے باہر گیا تھا۔ لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر سے باہر زیادہ کہیں آتا جاتا نہیں تھا، جب وہ 11 بجے تک واپس نہیں آیا تو اسے فون لگایا گیا۔ مگر اس کا فون بند تھا۔ جب وہ شام تک بھی نہیں پہنچا تو ہماری تشویش بڑھ گئی، اور ہم نے اسے دوستوں کے پاس اور دیگر سب جگہوں پر تلاش کیا۔ مقامی کونسلر ناظراللہ حسینی سے بھی ربط قائم کیا گیا۔ جس پر انھوں نے اطمینان دلایا تھا کہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، اور انھوں نے اسے تلاش کرنے میں مدد کی۔ تاہم شام تک نہ ملنے پر ہم نے 7 بجے ایف آئی آر درج کرائی'۔

حافظ سیلم الدین صدیقی کے مطابق 2 روز بعد انھیں اطلاع ملی کے وہ قریبی واشی نامی مقام پر نظر آیا ۔ "ہم اس کی تلاش میں وہاں گئے، بعد میں 13 جولائی کو اس کی تلاش میں ہم ناسک تک گئے، مگر ہمارے ہاتھ مایوسی ہی لگی"۔ انھوں نے بتایا کہ ناسک سے واپس آنے کے بعد 14 جولائی کو کونسلر ناظراللہ حسینی اور دیگر احباب کے مشورے سے ہم نے اس کا لیپ ٹاپ پولس کے حوالے کیا۔ جس کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ وہ کسی پاکستانی لڑکی کے عشق میں گرفتار ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ اس سے قبل آپ کو یہ اندازہ اور احساس نہیں ہوا کہ وہ پڑوسی ملک کی کسی لڑکی سے رابطے میں ہے اور اس پر عاشق ہو چکا ہے۔ تو حافظ سیلم الدین صدیقی نے بتایا کہ اس کے رویہ اور چہرے سے ایسا کوئی تاثر کبھی نہیں ہوا، اور نا ہی کبھی کوئی بدلاؤ نظر آیا۔ وہ 'تیرنا انجینئرنگ کالج ' میں مکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کا طالب علم ہے، اور ہمیشہ وہ اپنا لیپ ٹاپ لیکر پڑھائی کرتا تھا۔ 3 ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر میں ہی رہتا تھا اور اکثر اپنے لیپ ٹاپ پر مصروف رہتا تھا۔ "اب ہمیں کیا پتہ کہ وہ پڑھ رہا تھا یا عاشقی کر رہا تھا۔ میں نے بڑی مشکلوں اور پریشانی سے اسے تعلیم دلائی اور اس نے یہ حرکت کر دی"۔

ذیشان الدین صدیقی کے بارے میں مقامی ذمہ داروں کے مطابق وہ ایک سادا سیدھا لڑکا ہے۔ اس ضمن میں علاقے کے میونسپل کونسلر بابا مجاور نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی ایک قابل اور پڑھائی لکھائی میں مصروف رہنے والا نوجوان ہے، اور محلے اور شہر میں اسے کبھی کوئی غیر اخلاقی کام کرتے ہوئے نہیں پایا گیا۔ اسی طرح مومینٹ آف پیس اینڈ جسٹس ( ایم پی جے ) کے ایک مقامی ذمہ دار مجاہد صدیقی کے مطابق وہ ایک انتہائی ذہین لڑکا ہے اور پڑھائی میں ہمیشہ اول ( ٹاپر ) رہا ہے۔ کم عمری کی ناسمجھی اور سوشل میڈیا کے اثر سے ذیشان متاثر ہوا اور اس سے یہ ناسمجھی کی حرکت سرزد ہو گئی۔ این سی پی سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی سوشل ورکر الیاس پیرزادہ نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی کے والد قاری و حافظ سیلم الدین صدیقی کو عثمان آباد میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، وہ گزشتہ کئی برسوں سے ایک مسجد میں امامت اور درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے عثمان آباد ضلع کے رہنے والے ذیشان الدین سلیم الدیق صدیقی کو کل کھاوڑ ا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے نزدیک پکڑا گیا تھا ابتدائی جانچ میں یہ سامنے آیا ہےکہ وہ سوشل میڈیا پر کسی پاکستانی لڑکی کے رابطہ میں تھا۔ اس نے فون پر اس سے باتیں بھی کی تھیں۔ وہ اس سے ملاقات کرنے کے لئے گھر سے نکلا تھا۔ کچھ دنوں سے وہ کچھ میں گھوم رہا تھا۔ جب وہ بعد سرحد کی طرف جارہا تھا تو بی ایس ایف گشتی دستہ نے اسے پکڑ لیا۔ اس سے تفصیلی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس معاملہ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی اور ہنی ٹریپ (یعنی خوبصورت لڑکیوں کے ذریعہ جاسوسی کے لئے ہندستانی لوگوں کو جال میں پھنسانے) کے زاویہ سے بھی جانچ کے ساتھ ساتھ مہاراشٹرا انسداد دہشت گردی اسکواڈ ( آے ٹی ایس) بھی اس سے پوچھ گچھ کرے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details