ممبئی کی سفران مارکیٹ میں روزے دار خواتین کیلئے افطار کا اہتمام ممبئی:جنوبی ممبئی کی بازار ماہ صیام میں مسلمانوں کے لیے خاص طور پر متوسط اور پسماندہ طبقات کے لئے اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ یہاں رمضان میں خریداروں کی کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ خریداروں میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلہ زیادہ ہوتی ہے۔ بازاروں میں روزہ دار خواتین کے لیے مختلف مقا مات پر افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ممبئی کے کرافوڈ مارکیٹ سے متصل سفران مارکیٹ میں روزہ دار خواتین کے لیے گذشتہ 22 برسوں سے افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ افطار کے وقت بازار بند کر دیے جاتے ہیں۔
جنوبی ممبئی کے سفران مارکیٹ کے علاوہ منیش مارکیٹ، محمد علی روڈ، سہارا مارکیٹ اور عبدالرحمٰن اسٹریٹ میں عید کی خریداری کے لیے ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں سے لوگ کثیر تعداد میں آتے ہیں۔ خریدار اِن بازاروں کا رُخ اس لیے بھی کرتے ہیں کیونکہ ان بازاروں میں مناسب قیمتوں پر بہتر اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔ سفران مارکیٹ میں دکان چلانے والے شعیب خطیب کا کہنا ہے کہ روزہ دار خواتین کے لیے گذشتہ 22 برسوں سے یہاں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں مارکیٹ میں موجود دیگر کاروباری افراد بھی ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں روزہ دار خواتین کے لیے افطار کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ مردوں کے لیے یہ سہولت ہے کہ وہ کہیں بھی افطار کر سکتے ہیں لیکن خواتین کے لئے یہ سہولت نہیں رہتی ہے۔ یہی سوچ کر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹ کو ایک گھنٹے کے لئے بند کیا جائے اور اس ایک گھنٹے میں افطار کا انتظام کیا جائے تاکہ خریداری کرنے والی خواتین یہاں بے جھجھک نہ صرف افطار کریں بلکہ خریداری بھی کرسکیں۔ افطار میں کھجور، مختلف اقسام کے پھل کے ساتھ روح افزا شربت پیش کیا جاتا ہے۔ افطار کے بعد لوگ شربت کا انتظار کرتے ہیں۔ شربت کے لیے کبھی کبھی بھیڑ بہت زیادہ رہتی ہے۔ افطار بھلے ہی مسلم خواتین کرتی ہیں لیکن شربت کے لیے ہر مذہب کے اور ہر طبقے کے لوگ منتظر رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:ممبئی میں ماہ رمضان میں پانی کی فراہمی میں تخفیف پر سخت دشواریوں کا سامنا، مساجد میں شدید قلت
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ بند ہونے کے بعد کچھ لوگ سڑک کے کنارے کھڑے ہوکر خواتین سے افطار کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ مارکیٹ میں فٹ پاتھ پر خواتین اطمینان سے بیٹھ کر افطار کرتی ہیں۔ کئی خواتین ایسی ہوتی ہیں جن کے لیے افطار کا یہ تجربہ نیا ہوتا ہے، اس لیے وہ جھجھک محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ علاقہ مسلمانوں کا ہے۔ بازاروں میں مسلمان تاجر ہیں۔ خریدار بھی مسلمان ہیں۔ اگر لوگ افطار کا انتظام کریں تو اس سے دو باتیں ہوں گی۔ ایک تو یہ کہ روزہ دار خواتین کے لیے مارکیٹ میں افطار کرنے کا کوئی مسئلہ نہیں رہے گا اور دوسرا یہ مارکیٹ اگر ایک گھنٹہ بند رہتا ہے تو پھر کھلنے کے بعد خریداروں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوگا۔