ریاست مہاراشٹر کے دارلحکومت ممبئی میں اسی ہفتہ تحریک پاسبانِ ادب (محافظِ ادب) کی جانب سے اردو ادب وثقافت کامیلہ منعقد کیا جارہا ہے،اس میلہ کے ذریعہ فن داستان گوئی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جائیگی،جسے فراموش کیا گیا ہے۔
ممبئی میں ریلوے پولیس کمشنر اور پاسبان ادب کے روح رواں قیصر خالد کی نگرانی میں ادبی وثقافتی تحریک کے زیراہتمام داستان گوئی کے علاوہ ادبی کوئز، مشاعرے، موسیقی سے بھر پورشو،صوفیانہ کلام، مباحثے اور عام لوگوں کے فن کا مظاہرہ "اوپن مائیک" کو بھی شامل کیا جانا ہے جبکہ نوجوانوں اور ابھرتے ہوئے شاعروں کے لیے بھی ایک سیشن رکھا گیا ہے۔Organized Urdu Mela in Mumbai
پاسبان ادب کے ذریعہ اردو فارسی کے عظیم شاعر مرزا غالب (1797-1869) کو یاد کیا جائیگا،کہا جاتا ہے نے اس دنیا کو بازیچہ اطفال (بچوں کے کھیل کے میدان) کے طور پر دیکھا،غالب کے نظریہ اگر اس دنیا کو دیکھیں تو ہر روز تماشا (زندگی کا کھیل) نظر آتا ہے، غالب نے مغلیہ سلطنت کے خاتمے کو قریب سے دیکھا، 1857 کی بغاوت کے بعد دہلی کی گلیوں میں خون کی ہولی دیکھی۔ پیوریٹنز نے ان کے شراب نوشی کے بارے میں کیا کہا اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے غالب نے شاندار شاعری لکھی، ادبی اور ثقافتی تاریخ میں ایک عظیم الشان شاعر کے طورپر اپنی شناخت بنائی۔
اپنی وفات کے 153 سال بعد غالب صرف فلموں،دستاویزی فلموں، ڈراموں، پینٹنگز، مضامین اور کتابوں کا موضوع نہیں بلکہ ایک داستان (کہانیوں) کے ذریعے بھی ان کی تصویر کشی کی جا رہی ہے، اس موقع پر دہلی میں مقیم ڈرامہ نگار اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ابلاغ عامہ کے استاد دانش اقبال کی تحریر کردہ داستانِ غالب (غالب کی کہانیاں) جسے فوزیہ داستان گو اور فیروز خان نے پیش کیا ہے اسے اس میلہ میں پیش کیا جائیگا۔