اردو

urdu

ETV Bharat / state

Pasbaan-e-Adab پاسبان ادب کے زیر اہتمام ممبئی میں اردو میلہ کا اہتمام کیا جائے گا - پاسبان ادب کے اہتمام میلہ کا انعقاد

پاسبان ادب کے ذریعہ اردو فارسی کے عظیم شاعر مرزا غالب (1797-1869) کو یاد کیا جائیگا، کہا جاتا ہے نے اس دنیا کو بازیچہ اطفال (بچوں کے کھیل کے میدان) کے طور پر دیکھا، غالب کے نظریہ اگر اس دنیا کو دیکھیں تو ہر روز تماشا (زندگی کا کھیل) نظر آتا ہے۔Organized Urdu Mela in Mumbai

اردو میلہ
اردو میلہ

By

Published : Nov 22, 2022, 7:55 AM IST

ریاست مہاراشٹر کے دارلحکومت ممبئی میں اسی ہفتہ تحریک پاسبانِ ادب (محافظِ ادب) کی جانب سے اردو ادب وثقافت کامیلہ منعقد کیا جارہا ہے،اس میلہ کے ذریعہ فن داستان گوئی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جائیگی،جسے فراموش کیا گیا ہے۔
ممبئی میں ریلوے پولیس کمشنر اور پاسبان ادب کے روح رواں قیصر خالد کی نگرانی میں ادبی وثقافتی تحریک کے زیراہتمام داستان گوئی کے علاوہ ادبی کوئز، مشاعرے، موسیقی سے بھر پورشو،صوفیانہ کلام، مباحثے اور عام لوگوں کے فن کا مظاہرہ "اوپن مائیک" کو بھی شامل کیا جانا ہے جبکہ نوجوانوں اور ابھرتے ہوئے شاعروں کے لیے بھی ایک سیشن رکھا گیا ہے۔Organized Urdu Mela in Mumbai


پاسبان ادب کے ذریعہ اردو فارسی کے عظیم شاعر مرزا غالب (1797-1869) کو یاد کیا جائیگا،کہا جاتا ہے نے اس دنیا کو بازیچہ اطفال (بچوں کے کھیل کے میدان) کے طور پر دیکھا،غالب کے نظریہ اگر اس دنیا کو دیکھیں تو ہر روز تماشا (زندگی کا کھیل) نظر آتا ہے، غالب نے مغلیہ سلطنت کے خاتمے کو قریب سے دیکھا، 1857 کی بغاوت کے بعد دہلی کی گلیوں میں خون کی ہولی دیکھی۔ پیوریٹنز نے ان کے شراب نوشی کے بارے میں کیا کہا اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے غالب نے شاندار شاعری لکھی، ادبی اور ثقافتی تاریخ میں ایک عظیم الشان شاعر کے طورپر اپنی شناخت بنائی۔


اپنی وفات کے 153 سال بعد غالب صرف فلموں،دستاویزی فلموں، ڈراموں، پینٹنگز، مضامین اور کتابوں کا موضوع نہیں بلکہ ایک داستان (کہانیوں) کے ذریعے بھی ان کی تصویر کشی کی جا رہی ہے، اس موقع پر دہلی میں مقیم ڈرامہ نگار اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ابلاغ عامہ کے استاد دانش اقبال کی تحریر کردہ داستانِ غالب (غالب کی کہانیاں) جسے فوزیہ داستان گو اور فیروز خان نے پیش کیا ہے اسے اس میلہ میں پیش کیا جائیگا۔


قیصر خالد نے کہا کہ ہم نے افسانوی کہانیوں، فرضی کہانیوں سے گریز کیا ہے اس لیے اکثر شاعر کے بارے میں ایک رنگین، دلچسپ کردار کے طور پر بات کی جاتی ہے۔،یہاں آپ کو غالب کی واپسی اسی طرح نظر آئے گی جیسے وہ تھے،" اقبال کہتے ہیں۔ .

جدید دور میں ہندوستان کی پہلی خاتون داستان گو فوزیہ کے مطابق وہ داستان گوئی کے مرتے ہوئے فن کو زندہ کرنے یا کہانیاں سنانے میں مدد کر رہی ہیں، "یہ 20ویں صدی کے اوائل تک پرانی دہلی کا ایک مقبول فن تھا (میر باقر علی آخری داستان گو تھا) جہاں میں پیدا ہوئی غالب کو پیش کرنا میرے لیے مشکل نہیں ہے کیونکہ میں اس ثقافتی ماحول سے واقف ہوں جس میں وہ رہتے تھے۔


پاسبان ادب کے روح رواں قیصر خالدنے مزید کہاکہ دو سال کے وقفے کے بعد پہلی بار آف لائن موڈ میں اس میلے کا مقصد نوجوان کے مجمع کو ہندوستانی ادبی اور ثقافتی انواع کی طرف راغب کرنا ہے۔ پاسبانِ ادب کے بانی بتاتے ہیں کہ "یہ میلہ ہمارے ہندوستانی ادب اور ثقافت کی بہترین نمائش کرتا ہے۔ ہم ایک ایسے طبقے کے درمیان اپنی ادبی اور موسیقی کی دولت کے لیے اچھا ذوق پیدا کرنا چاہتے ہیں جو بہت سارے خلفشار کی وجہ سے رابطہ کھو رہا ہے۔"

مزید پڑھیں:مرزا غالب کی یاد میں جلسہ

ABOUT THE AUTHOR

...view details