اردو

urdu

ETV Bharat / state

سدبھاؤنا منچ کے ذریعہ ملک کے حالات بدلنے کی کوشش

Sadbhavna Manch programme ملک میں نفرت پیدا کی جا رہی ہے لیکن اس نفرت کو دور کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند کی جانب سے دھارمک جن مورچہ اور سدبھاؤنا منچ کے تحت بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ سینٹر اورنگ آباد میں " مذہبی روداری کانفرنس" کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔

An attempt to change the condition of the country through the Sadbhavna Manch۔
An attempt to change the condition of the country through the Sadbhavna Manch۔

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 9, 2024, 2:31 PM IST

اورنگ آباد:دھارمک جن مورچہ اور سدبھاؤنا منچ کے تحت بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ سینٹر اورنگ آباد میں "مذہبی روداری کانفرنس" کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر مختلف نظریات کے مذہبی گرو اور دانشوروں نے خیر سگالی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے ریاستی صدر الیاس فلاحی نے زور دے کر کہا کہ سماجی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر رفیق پارنیرکر علاقائی سکریٹری سد بھاؤنا منچ نے کہا کہ "انسانی سماج کا آغاز خیر خواہی سے ہوا ہے۔ کیونکہ قرآن میں خالق نے کہا ہے کہ پورا انسانی معاشرہ ایک جوڑے سے پیدا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھوپال: سرو دھرم سدبھاؤنا منچ نے حاجی محمد ہارون کا والہانہ استقبال کیا

مہاراج رام پال نے کہا کہ مختلف ذاتوں اور مذاہب کے مقررین اس سٹیج پر موجود تھے جہاں ہمارا ملک ہندوستان نظر آتا ہے۔ سمودھان منچ کے اتنت بھوارے نے کہا کہ خیر سگالی کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ ماحول کو بدلنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈالنے پر اصرار کریں۔ سنت نیرنکاری منڈل کے ضلعی کو آرڈینیٹر ڈی جی ولوی نے زور دے کر کہا کہ خدا سب کے لیے یکساں ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے قومی نائب صدر محترم سلیم انجینئر نے کہا کہ موجودہ حالات کو بدلنے کے لیے بولنا ہوگا، ایسی صورتحال میں خاموش رہنا جرم ہوگا۔

انہوں نے باہمی ہم آہنگی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ تمام مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہب کو سیاست کے لیے غلط استعمال نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بعض معاملات پر اختلافات ضرور ہوں گے، لیکن معاشرے کے لیے جن مثبت نکات پر ہم متفق ہیں انہیں سامنے لانا چاہیے، اور ان پر مل کر کام کرنا چاہیے۔ نا انصافی کا جواب نا انصافی سے نہیں دیا جا سکتا، لیکن سب نے انصاف کے قیام کی کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details