مہاراشٹر حکومت لو جہاد مخالف بل کو لے کر یہ دعوی کر رہی ہے کہ اس بار اسمبلی اسے پیش کیا جائیگا۔حالیہ اسمبلی کا اجلاس ناگپور میں ہوگا۔سیاسی گلیاروں میں اس بل کو لیکر مکمل خاموشی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ جہاد مقدس لفظ ہے اور اسکے بارے میں اگر حکومت کو ثبوت چاہئے تو ایسےکئ ثبوت پیش کر سکتا ہوں ۔حکومت بل پیش کرے لیکن اس بل سے حکومت جہاد جیسے لفظ کو نکال دے ۔Maharashtra Govt To Introduce Love Jihad Law In The Assembly
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ بی جے پی اس معاملہ ہوا بنا کر پیش کر رہی ہے۔ ایک ایسے قانون جسکی کو بنیاد ہی نہیں ہے۔ مہاراشٹر ایک ترقی یافتہ صوبہ ہے یہاں شیواجی مہاراج ،بابا صاحب امبیڈکر،ساہو جی مہاراج ان سب کی یہ سوچ ہمیشہ رہی ہے کہ کیسے سماج کو جوڑا جائے لیکِن آج حکومت مہاراشٹر ڈر کا ماحول بنا رہی ہے۔ ماحول ایسا بنایا جا رہا ہے جیسے بہت بڑی لڑائی لڑی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کچھ ہے تو سبھی مذہب کے ماننے والے اور مذہبی رہنماؤں کو بلاکر بیٹھ کر اس اور تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔
اسلامک اسکالر لقمان ندوی نے کہا کہ لو جہاد ایک پروپگنڈہ ہے اور یہی اتر پردیش مدھیہ پردیش میں کیا گیا ہے۔ اب مہاراشٹر میں ایک بہتر اچھے ماحول کو خراب کرنے کے لئے شندے سرکار اس قسم کے حالت پیدا کر کے مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کرنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں اس قسم کی کسی بل کی ضروروت ہی نہیں۔
مولانا اعجاز کشمیری نے کہ جہاد کے استعمال سے صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے اگر ایسا ہے تو حکومت ہر مذہب کے لئے یہ قوانین بنائے تاکہ نہ ہندو مسلم میں نہ مسلم ہندو میں شمولیت اختیارکرے ۔لیکِن معاملہ اس کے برعکس ہے ۔یہاں صرف مسلمان نشانے پر ہے۔ حالانکہ ایسے زیادہ تر معاملے آنکھوں کے سامنے ہیں جہاں مسلم گھر انے کی دوشیزہ اور خواتین غیروں کے ساتھ ازدواجی رشتے سے منسلک ہو رہی ہیں۔
مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ بی جے پی ہر جگہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ لیکن کامیاب نہیں ہو پاتی ہے۔ جب ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے خود کہا ہے کہ لو جہاد جیسی کوئی چیز نہیں ہے تو ریاستی حکومت کیوں اس طرح کے بل پیش کرنے کی بات کر رہی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت اس میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔