جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک بار پھر سبھی سیاسی جماعتوں نے خواتین كو 33 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ پورا نہیں کرپائی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مراٹھواڑہ کے آٹھ اضلاع کے سبھی 46 حلقوں میں مجموعی طور پر 30 خواتین امیدوار اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔
جن میں تسلیم شدہ جماعتوں کی آٹھ امیدوار بھی شامل ہیں۔
باقی امیدوار علاقائی پارٹیاں یا پھر آزاد امیدوار کے طور پر اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔
سیاسی جماعتوں میں سب سے زیادہ دریا دلی بھارتیہ جنتا پارٹی نے دکھائی ہے۔
اس نے اپنا امیدوار تبدیل کیے بغیر کل تین امیدوار اتارے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔
کیوں کہ یہ تعداد دس فیصد سے بھی کم ہے۔
اورنگ آباد، جالنہ اور بیڑ اضلاع میں چھ چھ، ناندیڑ میں پانچ، پربھني میں چار، لاتور میں دو اور عثمان آباد میں ایک خاتون امیدوار انتخابی میدان میں ہے۔ جبکہ هنگولي ضلع سے کوئی خاتون الیکشن کوئی خاتون امیدوار انتخاب نہیں لڑ رہی ہے۔
خاتون امیدواروں میں پرلی حلقہ سے ریاست کی وزیر پنکجا منڈے (بی جے پی) اور كیج (محفوظ) حلقہ سے نويتا منڈاڈا (بی جے پی)، دونوں حلقے بیڑ ضلع سے ہیں جبکہ میگھنا بورديكر (بی جے پی) پربھني ضلع کے جنٹر حلقہ سے کھڑی ہوئی ہیں۔
ان کے علاوہ راجشرا پاٹل (شیوسینا) ناندیڑ۔جنوبی حلقہ سے، ساوتری كامبلے (بہوجن سماج پارٹی) دیگلور حلقہ سے، ركمني گیتے (جنتا دل ایس) لوہا حلقہ سے، سبھی ناندیڑ ضلع میں ہیں۔
دو اہم سیاسی جماعتیں کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اس حلقے میں کسی بھی خاتون امیدوار کو میدان میں اتارنے میں ناکام رہی ہیں۔