مرکزی حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کا اعلان ہونے کے بعد سے ہی ملک کی تمام عبادت گاہوں کو بھی بند کردیا گیا ہے کیوں کہ اس میں بھی لوگوں کی بھیڑ اکٹھا ہوجاتی ہے اور ان میں مساجد کا ذکر نمایاں ہے جہاں نماز جماعت کے لیے لوگوں جمع ہوتے تھے مگر کورونا وائرس وباء کے خوف سے سبھی مساجد کو مکمل طور سے بند کردیا گیا ہے۔
بھیونڈی شہر کی تقریباً دو سو پچاس اور ممبرا کی سو سے زائد مساجد میں اذانیں تو ہورہی ہیں لیکن کسی بھی وقت کی جماعت نہیں ہورہی ہے۔
صرف مسجد کے امام مئوذن اور خدام ہی مسجد میں نماز ادا کر رہے ہیں۔
جمع کے پیش نظر مساجد سے اذانیں تو بلند ہوئیں لیکن اس کے فوری بعد یہ بھی اعلان کیا گیا کہ عوام نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مساجد نہ آتے ہوئے اپنے گھروں میں نماز ظہر ادا کریں۔
جمعہ کی روز مساجد مصلیوں سے خالی رہیں بھیونڈی شہر میں واقع ھدی مسجد کا ای ٹی وی بھارت نمائندہ جب پہنچا تو چہار جانب سناٹا تھا مسجد میں صرف امام اور اسٹاف کے لوگ موجود تھے۔
اس سلسلہ میں ھدی مسجد کے امام مولانا فیضان نے بتایا کہ لاک ڈاون کے نفاذ کے بعد سے ہی مسجدیں بند ہیں اور مسجدوں کے باہر اس تعلق سے بورڈ بھی لگا ہوا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مسجدوں میں اذانیں ضرور ہورہی ہیں لیکن نماز کے لیے باہر سے کسی شخص کا اندر آنا منع ہے حالانکہ اندر پہلے جو افراد مقیم ہیں مثلاً امام، موذن خادم یا دیگر اسٹاف وہ پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی کررہے ہیں۔
ممبرا جامع مسجد کے مولانا توکیل احمد شمسی نے کہا کہ نماز جمعہ کا یہ حکم ہے کہ وہ جماعت سے ادا کی جاتی ہے خطبہ ہوتا ہے لوگوں ایک ساتھ جمع ہوکر ادا کرتے ہیں لیکن جب جمع ہونے پر ہی پابندی ہے اور حکومت کا حکم ہے اور حالات کے سبب مجبوری ہے تو ایسی مجبوری میں گھر میں ظہر ادا کی جاسکتی ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے لوگوں کو گھروں میں رہنا چاہئے اور اپنے آپ کو محفوظ کرنا چاہئے کیوں کہ اس بیماری سے بچنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ آپ بھیڑ سے بچیں ٹہلنے گھومنے سے بچیں۔
اسی طرح کوسہ کی جامع مسجد، دارالفلاح مسجد، مسجد السلام، درگاہ مسجد، اسٹیشن کی سنی جامع مسجد جہاں جمعہ کے وقت اور نماز ختم ہونے کے بعد بے پناہ اژدہام لگتا تھا عید کا سماں ہوتا تھا آج یہ سبھی ویران و سنسان نظر آئے شہر کی سبھی بڑی و چھوٹی مساجد میں نماز جمعہ نہیں ادا کی گئی لوگ گھرو ں پر ہی رہے۔