ممبئی:مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں آل انڈیا جمعیتہ القریش کے سالانہ اجلاس کے دوران فضل الرحمان قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گوشت کا کاروبار بھارت بڑے پیمانے پر کر رہا ہے۔ سب سے زیادہ آمدنی کا یہ واحد ذریعه ہے ۔ لیکن جو سہولیات بھارتی حکومت کی جانب سے اس کے کاروباریوں کو ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی ہے۔ فضل الرحمان قریشی نے کہا کہ حکومت میٹ اکسپوٹر کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کرتی ہے چونکہ قریش برادری کا اس کاروبار سے تعلق ہے اسلیے پریشنیاں ان کے حصے میں آتی ہے ۔ حکومت کو اس کے لیے کوئی خاطر خواہ نتیجہ نکلنا چاہیے جس سے انہیں راحت مل سکے اور قانون کے نام پر انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم ہو ۔
آل انڈیا جمعیتہ القریش کے نائب صدر کے ڈاکٹر یوسف قریشی نے کہا کہ ملک میں کاشتکاروں کو جو درجہ دیا گیا ہے وہی درجہ گوشت کے کاروباریوں یعنی قریش جماعت کو دینا چاہیے کیونکہ یہ برادری بھی حلال طریقے سے رزق فراہم کرتی ہے۔ جدید دور میں حکومت کو چاہیے کہ مذبح خانہ تعمیر کریں۔ جو مارڈرن تکنیک سے آراستہ ہو لیکن ملک کے الگ الگ خطوں میں جو مذبح خانے ہیں ان بند کروایا جارہا ہے جس کی وجہ سے بے روزگاروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ جانوروں کی تجارت بھی پوری طرح سے ٹھپ پڑی ہے۔ یہ روزگار دینے کی حکومتی مہم کے برعکس ہے۔ یہ ایک سازش کے تحت کیا جارہا ہے جس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ حکومت کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔