ممبئی:ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ مزدوروں کے احترام میں کمی ملک میں بے روزگاری کی ایک اہم وجہ ہے۔ بھاگوت نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہر طرح کے کام کا احترام کریں، ساتھ ہی انہوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ نوکریوں کے پیچھے نہ بھاگیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام کو چھوٹا یا بڑا نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ یہ معاشرے کے لیے کیا جاتا ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہر کوئی نوکری کے پیچھے بھاگتا ہے۔ سرکاری ملازمتیں صرف 10 فیصد کے لگ بھگ ہیں، جب کہ دیگر ملازمت تقریباً 20 فیصد ہیں۔ دنیا کا کوئی معاشرہ تیس فیصد سے زیادہ روزگار پیدا نہیں کر سکتا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپ اور برتن دھونے کا کام کرنے والے ایک شخص نے بہت ہی کم پیسوں سے پان کی دکان لگا لی۔ پان کی دکان کے مالک نے تقریباً 28 لاکھ روپے کی دولت کمائی… لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوان نوکریوں کے لیے درخواستیں دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سے کسان ایسے ہیں جو کاشتکاری سے بہت اچھی آمدنی حاصل کرنے کے باوجود شادی کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ 'جب ہم روزی روٹی کماتے ہیں تو سماج کے تئیں بھی ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب ہر کام معاشرے کے لیے ہوتا ہے تو کوئی اونچا، نیچا یا الگ کیسے ہوگیا۔۔؟ بھگوان کے لیے سب ایک ہیں، ان میں کوئی ذات پات نہیں ہے، یہ تمام چیزیں پجاریوں نے بنائی ہیں، جو غلط ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک کے حالات 'وشوا گرو' بننے کے لیے سازگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہنر کی کمی نہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک پر مسلم حملہ آوروں سے پہلے دوسرے حملہ آوروں نے ہمارے طرز زندگی، ہماری روایات اور ہمارے مکاتب فکر کو خراب نہیں کیا۔ لیکن ان (مسلم حملہ آوروں) کے پاس ایک منطقی دلیل تھی۔ پہلے انہوں نے اپنی طاقت سے ہمیں شکست دی اور پھر نفسیاتی طور پر ہمیں دبا دیا۔ بھاگوت نے کہا کہ خود غرضی کی وجہ سے ہم نے حملہ آوروں کے لیے حملہ کرنے کی راہ ہموار کی۔ بھاگوت نے کہا کہ ہمارے سماج میں خود غرضی حاوی ہوگئی اور ہم نے دوسرے لوگوں اور ان کے کام کو اہمیت دینا چھوڑ دیا ہے۔