اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں مختلف سرکاری، نیم سرکاری اور خانگی شعبہ جات میں کانٹریکٹ پر ملازمت کرنے والے ملازمین کے استحصال کے خلاف رکن پارلیمان امتیاز جلیل کی قیادت میں ڈویژنل کمشنر دفتر کے روبرو زور دار احتجاج کیا گیا۔ بعد ازاں امتیاز جلیل نے محنت کشوں اور کامگاروں سمیت کانٹریکٹ ملازمین کے ساتھ ہونے والی نا انصافی پر ڈویژنل کمشنر کو ایک مطالباتی میمورنڈم بھی پیش کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل ہزاروں کامگاروں اور کانٹریکٹ ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے امتیاز جلیل نے کہا کہ حکومت نے سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر میں مستقل ملازمت بند کر دی ہے جس کے بعد کانٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمین کی بھرتی کی جارہی ہے۔ ملازمین کی بھرتی کا کانٹریکٹ کسی بڑے سیاسی قائد کے قریبی کو دیا جاتا ہے جو کانٹریکٹ حاصل کرنے کے بعد بے خوف ہو کر ملازمین کا استحصال کرتا ہے۔ انھوں نے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کلکٹر دفتر میونسپل کارپوریشن، ضلع پریشد سمیت دیگر متعد دسرکاری دفاتر سمیت نیم سرکاری دفاتر اور خانگی شعبوں و ادارہ جات میں کانٹریکٹرس کی جانب سے ملازمین کی تنخواہیں ہڑپ کی جارہی ہیں۔ ملازمین کو تنخواہوں سے محروم کرنے کے علاوہ ان کے PF ESIC اور پینشن بھی ہضم کر لیے گئے ہیں۔ AIMIM Protest Against Issue of contractors In Aurangabad
AIMIM Protest in Aurangabad کنٹریکٹرس کے حقوق کے لیے امتیاز جلیل کی قیادت میں احتجاج
اورنگ آباد میں مختلف سرکاری، نیم سرکاری اور خانگی شعبہ جات میں کانٹریکٹ پر ملازمت کرنے والے ملازمین کے استحصال کے خلاف رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا۔ AIMIM Protest In Aurangabad
انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی حق تلفی کی ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں شکایات موجود ہیں، لیکن حکومت و انتظامیہ خاموش تماشائی بن کر کانٹریکٹرس کی من مانیوں کو شہ دے رہی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے سے ایم آئی ایم قائد ڈاکٹر عبدالغفار قادری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ اور پینشن و مشاہرے ملازمین کے حقوق ہیں اور اسے وقت پر ادا کرنا مالکان کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ نا انصافی کا شکار ملازمین کو انصاف دلانے مجلس اتحاد مسلمین ہمہ وقت تیار ہے اس مظاہرے سے مجلس کے دیگر عہدیداران نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم پی امتیاز جلیل، ڈاکٹر عبدالغفار قادری مجلس کے شہر صد رسید شارق نقشبندی سمیر ساجد و دیگر نے کی بعد ازاں مجلسی قائدین کی جانب سے علاقائی انتظامیہ کو ایک مطالباتی محضر بھی پیش کیا گیا جس میں سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر ، پرائیویٹ کمپنیوں اور اداروں کو کانٹریکٹ ملازمین کی اجرت بر وقت ادائیگی پی ایف ، ای سی ایس آئی اور دیگر اسکیموں کے فوائد دینے کیلئے مروجہ لیبر قوانین، حکومتی فیصلوں، سرکلر پرسختی سے عمل آوری، تنخواہوں اور پی ایف و پینشن سے متعلق زیر التواء دعوؤں کو نمٹانے کانٹریکٹ ملازمین کے معاشی استحصال، جبر وزیادتی کی روک تھام، مختلف اسکیموں اور فوائد سے محروم کرنے والے ٹھیکیداروں اور حکومتی فیصلوں، سرکلر اور احکامات پر جان بوجھ کر عمل آوری نہ کرنے والے متعلقہ عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : Privatization of Power Companies مہاراشٹر میں بجلی کمپنی کا پرائیویٹائزیشن کرنے کو لے کر بہتر گھنٹے کا احتجاج